راج شیکھر ریڈی کے چھوٹے بھائی ویویکانند ریڈی کا قتل

,

   

کڑپہ کے طاقتور سیاسی خاندان میں تیسری غیر طبعی موت ، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس میں تنازعہ

٭ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل کی توثیق
٭ جسم پر چاقو کے 7 ضربات پائے گئے
٭ جگن موہن ریڈی اور والدہ پلی وینڈلہ پہونچ گئے

امراوتی /15 مارچ ( پی ٹی آئی ) آندھراپردیش کے سابق چیف منسٹر آنجہانی وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیر زراعت وائی ایس ویویکانند ریڈی جمعہ کی صبح آندھراپردیش کے ضلع کڑپہ میں واقع اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے ۔ پولیس نے ابتداء میں دفعہ 174 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا ۔ تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کی موصولی کے بعد دفعات میں ترمیم کرتے ہوئے دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حادثاتی موت نہیں بلکہ ان کا قتل کیا گیا ہے ۔ ان کے جسم پر چاقو کے 7 ضرباط پائے گئے جس میں دو گہرے زخم سر پر لگے تھے ۔ کڑپہ کے ایس پی راہول نے کہا کہ اس کیس کی قتل کے زاویہ سے تحقیقات کی جائے گی ۔ ویویکانند ریڈی وائی ایس ار کانگریس پارٹی کے اہم لیڈر تھے اور اس پارٹی کے صدر جگن موہن ریڈی کے چچا تھے ۔ جگن نے ان کی قتل کے اس واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ حکومت آندھراپردیش نے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس امیت گارگ کی قیادت میں خصوصی تحقیقات ٹیم تشکیل دی ہے ۔ کڑپہ میں سیاسی طور پر طاقتور وائی ایس آر خاندان میں یہ تیسری غیر طبعی موت تھی ۔ 1998 میں وائی ایس راج ریڈی کا قتل کیا گیا ۔ ستمبر 2009 میں ان کے سب سے بڑے فرزند وائی ایس راج شیکھر ریڈی ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاک ہوگئے تھے اور آج 15 مارچ کو ان کے چھوٹے 68 سالہ فرزند ویویکانند ریڈی کا مشتبہ حالت میں قتل ہوگیا ۔ ویویکانند ریڈی ماضی میں کرن کمار ریڈی حکومت میں وزیر زراعت تھے ۔ پولیس نے کہا کہ ان کی پیشانی سر اور پیٹھ پر زخموں کے نشان پائے گئے ۔ علاوہ ازیں ہاتھ اور ران پر بھی ضربات تھے ۔ کڑپہ کے ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس راہول دیو شرما نے کہا کہ اس واقعہ کے مختلف سراغ جمع کئے ہیں ۔ سابق وزیر کے گھریلو اسٹاف اور ملازمین سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ انگلیوں کے نشان جمع کئے جارہے ہیں ۔ اس واقعہ کی سنگین نوعیت کے مطابق سنجیدگی سے تحقیقات کی جارہی ہے ۔ ویویکانند ریڈی کے پسماندگان میں اہلیہ اور دختر شامل ہیں جو رشتہ دار امریکہ میں مقیم رہتے ہیں ویویکانند کی موت تلگودیشم اور وائی ایس ار کانگریس کے درمیان تنازعہ کا سبب بن گئے ہیں ۔ وائی ایس آر کانگریس نے الزام عائد کیا کہ ویویکانند نے گذشتہ روز جملامڈگو میں حصہ لیا تھا اور ان کے قتل میں مخالفین ملوث ہیں ۔ آنجہانی ویویکانند کی بحیثیت دو مرتبہ رکن اسمبلی دو مرتبہ رکن پارلیمنٹ کی خدمات سے ان کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس افسوسناک واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جگن موہن ریڈی اپنی والدہ وجیماں کے ساتھ حیدرآباد سے کڑپہ روانہ ہوگئے ۔ ویویکانند ریڈی کڑپہ کے دولتمند اور سیاسی طور پر طاقتور خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود عاجزی ، انکساری ، شرافت اور خوش اخلاقی کیلئے حامیوں اور مخالفین میں یکساں طور پر مقبول و محترم تھے ۔ وہ پلی وینڈلہ سے 1989 اور 1994 رکن ا سمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ دو دن قبل ہی ویویکانند ریڈی کو حیدرآباد میں واقع جگن کی رہائش گاہ لوٹس پاؤنڈ میں دیکھا گیا تھا اور جمعرات کو انہوں نے کڑپہ کے حلقہ اسمبلی جملامڈگو میں وائی ایس ار کانگریس کی انتخابی مہم چلائی تھی ۔ وہ ہمیشہ کی طرح اپنے گھر میں تنہا تھے ۔ ان کے باورچی اور گھریلو ملازمین نے کہا کہ جب جمعہ کی صبح وہ گھر پہونچے اور دروازہ کھکٹایا تاہم کوئی جواب نہ ملنے پر حیدرآباد میں مقیم ان کی بیوی کو اطلاع دی گئی ۔ جنہوں نے کہا تھا کہ نہ کھٹکھٹائیں اور انہیں آرام کرنے دیں ۔ دن گذرنے کے بعد فون پر بھی کوئی جواب نہ ملنے پر باورچی خانہ کے عقبی دروازہ سے اندر داخل ہوا جہاں اس نے باتھ روم میں ویویکانند کی نعش کو خون میں لت پت حالت میں پڑی دیکھا تھا ۔ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ راج شیکھر ریڈی کے والد راجہ ریڈی کے قتل کیس میں ملوث سدھاکر ریڈی حال ہی میں جیل سے رہا ہوا اورستیش پر بھی شبہ کیا جارہا ہے ۔