راج ٹھاکرے کا ماتوشری میں ادھو ٹھاکرئے ہمراہ لنچ

   

بی ایم سی الیکشن کے پیش نظر مہاراشٹرا کی سیاست میں زبردست ہلچل

ممبئی ، 12 اکتوبر (یو این آئی) مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اتوار کو شیو سینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے سے ان کی رہائش گاہ ‘ماتوشری’ پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات خاندانی لنچ کے موقع پر ہوئی جس میں راج ٹھاکرے کے ساتھ ان کی والدہ اور دیگر اہل خانہ بھی موجود تھے ۔ اگرچہ راج نے اس ملاقات کو ذاتی نوعیت کا قرار دیا تاہم سیاسی حلقوں میں اسے آنے والے برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) انتخابات سے قبل ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ میڈیا سے مختصر گفتگو میں راج نے کہا کہ ‘یہ خاندانی ملاقات ہے ، میری ماں میرے ساتھ ہیںلیکن سیاسی مبصرین کے نزدیک یہ ملاقات صرف ایک خاندانی میل ملاپ نہیں بلکہ دونوں بھائیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی قربت کی علامت بھی ہے ۔ یہ گزشتہ چند مہینوں میں ان دونوں کے درمیان چھٹی ملاقات بتائی جا رہی ہے جو ذاتی اور سیاسی سطح پر تعلقات کی بحالی کی جانب اشارہ کرتی ہے ۔ ٹھاکرے برادران کے درمیان دوبارہ قائم ہونے والے اس رشتے کی جھلک پہلی بار جولائی میں اس وقت نظر آئی تھی جب دونوں نے ہندی کے نفاذ کے خلاف ایک ریلی میں مشترکہ طور پر اسٹیج شیئر کیا تھا جو تقریباً بیس سالوں میں ان کی پہلی عوامی موجودگی تھی۔ اس کے بعد ان کے اہل خانہ نے بھی مختلف خاص مواقع پر ایک دوسرے سے ملاقاتیں کیں۔ جولائی میں راج نے ادھو کو سالگرہ کی مبارکباد دینے کے لیے ملاقات کی تھی جب کہ اگست میں ادھو نے دادر میں راج کی رہائش گاہ ”شیوتیرت” پر گنپتی تقاریب میں شرکت کر کے خیرسگالی کا مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق پسِ پردہ دونوں جماعتیں آئندہ بی ایم سی انتخابات کے لیے ممکنہ نشستوں کی تقسیم پر غور کر رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم این ایس ممبئی میں 90 سے 95 نشستیں مانگ رہی ہے ۔ اگر اتحاد طے پا گیا تو شیو سینا (یو بی ٹی) اور ایم این ایس کا مشترکہ محاذ ممبئی، تھانے اور دیگر مراٹھی اکثریتی علاقوں میں سیاسی توازن کو کافی حد تک بدل سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ بی ایم سی ملک کا سب سے دولت مند شہری ادارہ ہے اس لیے دونوں جماعتوں کا ممکنہ اتحاد بی جے پی اور ایکناتھ شندے کی قیادت والے حکمران مہا یوٹی اتحاد کے لیے ایک بڑا چیالنج ثابت ہو سکتا ہے ۔ جو بات خاندانی ملاقاتوں سے شروع ہوئی تھی وہ اب مہاراشٹرا کی سیاست میں ایک نئے سیاسی اتحاد کی سمت اشارہ کرتی دکھائی دے رہی ہے ۔