راز داری باقی نہیں رہی ، فون کی بات چیت کی سماعت

,

   

فون ڈاٹا کی ریکارڈنگ ، اسرائیلی کمپنی این ایس او کے سافٹ ویر سے حکومت کا استفادہ
حیدرآباد۔یکم۔نومبر(سیاست نیوز) ہندستان میں اب رازداری نام کی کوئی شئے باقی نہیں رہی اور نہ ہی آپ کے فون پر کی جانے والی بات چیت کوئی ڈھکی چھپی بات رہی ہے بلکہ حکومت آپ کی باتیں مکمل طور پر سن رہی ہے ‘ نہ صرف بات سن رہی ہے بلکہ آپ کے فون میں موجود ڈاٹا تک ایک مخصوص سافٹ وئیر کے ذریعہ رسائی حاصل کی جا رہی ہے جو کہ قانونی اعتبار سے غیر قانونی ہے لیکن ایسا ہورہا ہے اور یہ کام ایک اسرائیلی کمپنی این ایس او کی جانب سے تیار کردہ سافٹ وئیر کے ذریعہ ممکن بنایاجارہا ہے ۔ اب تک جو اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں ان کے مطابق ملک کے 2درجن سے زائد افراد کے فون ریکارڈ اس سافٹ وئیر کے ذریعہ سنے جاتے رہے ہیں اور ان موبائیل فون میں موجود ڈاٹا حاصل کیا جاتا رہا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ہندستان میں جن لوگوں کے فون سنے گئے ہیں ان میں وکلاء‘ صحافی‘ انسانی حقوق کارکن ‘ دلت اور دیگر پسماندہ طبقات کیلئے جدوجہد کرنے والے کارکنوں کے علاوہ دیگر کے فون شامل ہیں۔فون لائن پر بات چیت ریکارڈ کی جاسکتی ہے اس کا یقین ہونے کے بعد عوام الناس میں بیشتر افراد کی جانب سے واٹس اپ کال کئے جانے لگے تھے لیکن گذشتہ یوم جو حقیقت منظر عام پر آئی ہے وہ انسانی حقوق کارکنوں‘ صحافیوں اور وکلاء کیلئے خوفزدہ کرنے والی ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی واضح ہوچکا ہے کہ حکومت صرف ان لوگوں سے خوفزدہ ہے جو ملک میں ناانصافیوں اور بد عنوانیوں کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔ اسرائیلی کمپنی کی جانب سے تیار کئے گئیء سافٹ وئیرPegasus کو آپ کے فون تک پہنچانے کیلئے ایک ایس ایم ایس کافی ہے اور اگر اس ایک ایس ایم ایس میں دئیے گئے لنک کو آپ کلک کرتے ہیں تو آپ کا فون اس سافٹ وئیر سے مربوط ہوجائے گا اور آپ کے فون میں موجود تصاویر‘ میسیج ‘ ایس ایم ایس ‘ نوٹس‘ فون نمبرات کے علاوہ دیگر تفصیلات اس کمپنی کو یعنی سافٹ وئیر رکھنے والوں کو پہنچ جائیں گی اور وہ آپ کے فون ہی نہیں بلکہ واٹس اپ کال بھی سن سکیں گے۔ اسرائیلی کمپنی جو کہ یہ دعوی کر رہی ہے کہ اس کی جانب سے تیار کیا گیا یہ سافٹ وئیر صرف حکومت کو فروخت کیا جاتا ہے اور حکومت کو فروخت کرنے کیلئے بھی کئی ایک مراحل سے گذرنے کے بعد اس کی فروخت عمل میں لائی جاتی ہے ۔ ملک میں بھیما کورے گاؤں کے علاوہ دیگر تحریکات میں شامل انسانی حقوق کارکنوں‘ صحافیوں اور وکلاء کے بھی ناموں کا انکشاف ہوا ہے جن کے فون ریکارڈ کئے گئے ہیں۔