رافیل معاملت ‘ دفتر وزیر اعظم نے مخصوص مفادات کا تحفظ کیا : انٹونی

,

   

وزیر اعظم نے ائر فورس و وزارت دفاع کی اہمیت گھٹائی ،یچوری کا دعویٰ ۔ پیشرفت سے منوہر پریکر کو لا علم رکھا گیا ۔ عمر عبداللہ کا بیان

نئی دہلی 8 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے آج ادعا کیا کہ یہ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ دفتر وزیر اعظم کی جانب سے رافیل معاملت پر متوازی مذاکرات کئے گئے اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسا محض خصوصی مفادات کے تحفظ کیلئے کیا گیا ہے ۔ سینئر کانگریس لیڈر نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات میرے لئے انتہائی حیرت کا باعث رہی کہ اس معاملت میں دفتر وزیر اعظم کی جانب سے متوازی مذاکرات کئے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دفاعی مذاکرات میں صرف وزارت دفاع کو ملوث کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ۔ اب یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ دفتر وزیر اعظم کے خصوصی مفادات کیا تھا ۔ اس کی دلچسپی کیا تھا ۔ اس معاملہ میں دفتر وزیر اعظم سے اس طرح کی خصوصی دلچسپی کیوں لی گئی ۔ در اصل انہیں مخصوص مفادات کا تحفظ کرنا تھا ۔ یہ لوگ کچھ حلقوں کی مدد کرنا چاہتے تھے ۔ مسٹر انٹونی ایک اخبار میں شائع رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کر رہے تھے جس میں ادعا کیا گیا تھا کہ رافیل جیسی اہم معاملت پر بھی دفتر وزیر اعظم کی جانب سے ہی مذاکرات کئے گئے اور یہ متوازی مذاکرات تھے ۔ اس سے وزارت دفاع وغیرہ کو واقف نہیں کروایا گیا تھا ۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع نے دفتر وزیر اعظم کی جانب سے متوازی مذاکرات منعقد کئے جانے پر شدید اعتراض بھی کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں کچھ نہ کچھ سنگین غلطی ضرورہے بصورت دیگر ایسے امور میں دفتر وزیر اعظم کا کوئی رول نہیں ہوتا ۔ ایسے معاملات پر بات چیت کرنا وزارت دفاع اور مسلح افواج کی ذمہ داری ہوتی ہے اور وہ ایسا کرتے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری اپوزیشن کے اس مطالبہ کو تسلیم کرلینا چاہئے اور اس معاملت کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔ اس کمیٹی کو بھی تمام ریکارڈز کا جائزہ لینا چاہئے ۔ انہوں نے مزید دعوی کیا کہ دفتر وزارت عظمی کی جانب سے کچھ نہ کچھ چھپایا ضرور جا رہا ہے ۔ کانگریس لیڈر آنند شرما نے بھی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے حاشیہ برداروں کو نفع پہونچانے کیلئے ائر فورس اور وزرات دفاع کی اہمیت کو گھٹانے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں ادعا کیا گیا کہ رافیل معاملت پر دفتر وزیر اعظم کی جانب متوازی مذاکرات کئے گئے تھے اور محض اپنے حاشیہ برداروں کو فائدہ پہونچانے کیلئے وزارت دفاع اور ائر فورس کی حوصلہ شکنی کی گئی اور ان کی اہمیت کو گھٹایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اقدامات سے سرکاری خزانہ پر بوجھ عائد ہوا ہے اور قومی سلامتی کو نقصان ہوا ہے ۔ وزیر اعظم کو اس نقصان کی ذمہ داری قبول کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس دوران نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے کہا کہ رافیل معاملت پر جو مذاکرات ہوئے ہیں ان سے اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکر واقف نہیں تھے ۔ عمر عبدالہ نے کہا کہ دفتر وزیر اعظم سے متوازی مذاکرات کرتے ہوئے وزیر دفاع اور ہندوستانی مذاکرت کار ٹیم کی اہمیت اور ان کے موقف کو گھٹایا اور کمزور کیا گیا ہے ۔
رافیل : راہول کا الزام ایک اور جھوٹ‘ بی جے پی
نئی دہلی 8 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی نے رافیل معاملت میں وزیر اعظم پر کانگریس صدر راہول گاندھی کے الزام کو ایک اور جھوٹ قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ جھوٹ راہول کی فیکٹری ہی میں تیار ہوتا ہے ۔ مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس صدر بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ رافیل معاملت کو منسوخ کروایا جائے ۔ انہوں نے کہ راہول گاندھی اس معاملت پر مسلسل جھوٹ بیانی سے کام لے رہے ہیں اور یہ ان کا ایک اور جھوٹ ہے ۔