رافیل مقدمہ سے متعلقہ دستاویزات کا محکمہ دفاع سے سرقہ

   

حکومت کا سپریم کورٹ میں بیان

نئی دہلی ۔6 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) چہارشنبہ کو حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ رافیل سودے بازی سے متعلقہ تمام دستاویزات کا محکمہ دفاع سے سرقہ کرلیا گیا اور اس راز کے افشاء کیلئے حکومت ، ہندو اخبار پر سرکاری رازداری ایکٹ کے تحت کیس دائر کرنے پر غور کررہی ہے اور جو کوئی بھی ان تفصیلات کو عوام میں لائے ہیں وہ بھی اس ایکٹ کے تحت قابل مواخذہ ہیں اور عدالتی خلاف ورزی کے بیھ مرتکب ہوئے ہیں ۔ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی صدر پرمشتمل تین رکنی بنچ کے اجلاس پر یہ بیان دیا ۔ اس سرقہ کی تحقیقات جاری ہیں اور اس اخبار میں ایک اور خبر کی اشاعت جو فائٹرجیٹ سے متعلقہ ہے ، شائع ہوئی ہے ۔ جسٹس ایس کے کول اور کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ 14 ڈسمبر کے فیصلہ جس میں ہندوستان کی فرانس کے ساتھ ہوئی معاملت کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے ۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا ، ارون شوری اور پرشانت بھوشن ایڈوکیٹ نے مشترکہ درخواست داخل کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ حکومت دانستہ طور پر حقائق کی پردہ پوشی کررہی ہے کیونکہ اپیکس کورٹ نے ڈسمبر میں تمام حق اطلاع درخواست کو خارج کردیا تھا ۔پرشانت بھوشن نے سینئر صحافی این رام کے اس مضمون کا حوالہ دیا جو ہندو اخبار میں شائع ہوا تھا جبکہ وینوگوپال نے الزام لگایا کہ اس مضمون کا مسروقہ دستاویزات سے ہی تعلق ہے ۔ وینوگوپال نے عدالت سے درخواست کی کہ ہندو میں شائع شدہ مواد کے بارے میں پرشانت بھوشن کے سوالات کو خارج کردیا جائے لیکن بنچ نے کہا کہ مضمون میں اٹھائے گئے الزام کے بارے میں مرکز کا کیا موقف ہے ۔ پرشانت بھوشن جو یشونت سنہا اور شوری کی جانب سے نمائندگی کررہے ہیں کہا کہ رافیل سے متعلق حقائق کو مرکز نے دانستہ طور پر دبا دیا ۔