پی ایم او سے متوازی مذاکرات قابل اعتراض، وزیراعظم جواب دیں ‘حلیف پارٹی کا موقف
ممبئی 9 فروری (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے آج کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کو جواب دینا چاہئے کہ آیا رافیل معاملت کا مقصد ایرفورس کو مضبوط کرنا ہے یا پھر پریشان حال صنعت کار کو فائدہ پہنچانا؟ شیوسینا کے یہ ریمارکس اخبار ’دی ہندو‘ میں شائع رپورٹ کے تناظر میں ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وزارت دفاع نے ہندوستان اور فرانس کے درمیان 59 ہزار کروڑ روپئے کی رافیل معاملت کے بارے میں مذاکرات کے دوران پی ایم او کی جانب سے متوازی بات چیت پر اعتراض کیا تھا۔ شیوسینا نے اپنے ترجمان اخبار ’سامنا‘ کے اداریہ میں کہاکہ مودی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں حب الوطنی پر تقریر کی اور رافیل کا دفاع کیا۔ لیکن اگلے ہی روز ایک دستاویز سامنا آیا جس نے حب الوطنی کے نعرے لگانے والوں کو اور بنچوں کو تھپتھپانے والوں کو خاموش کردیا۔ کسی کا نام لئے بغیر شیوسینا نے کہاکہ مودی سے اِس جواب کی توقع ہے کہ آیا یہ معاملت فضائیہ کو مضبوط کرنے قطعیت دی گئی یا مالی پریشان حال کسی صنعت کار کو فائدہ پہنچانا مقصد رہا ہے۔ صدر کانگریس راہول گاندھی کی رافیل مسئلہ پر حکومت پر تنقیدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے شیوسینا نے یہ بھی سوال اُٹھایا کہ اِس کیلئے اپوزیشن کو کیوں مورد الزام ٹھہرانا چاہئے۔ حریف سیاسی طور پر ماند پڑسکتے ہیں لیکن سچائی قائم رہے گی۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بار بار الزام عائد کیاکہ کانگریس دفاعی افواج کو مضبوط کرنا نہیں چاہتی اور اگلی روز دستاویزات سامنے آئے جس میں بتایا گیا کہ کس طرح مودی نے شخصی دلچسپی لیتے ہوئے اِس معاملت کو قطعیت دی۔ اِس سے کیا سمجھنا چاہئے؟ مودی رافیل کے لین دین میں راست حصہ لے رہے تھے۔ کلیدی اشخاص جیسے وزیر دفاع، ڈیفنس سکریٹری کو اِس سے دور رکھا گیا۔ مودی نے خود کئی مسئلوں پر فیصلے کئے جیسے رافیل طیاروں کی قیمتیں اور اِس کا کنٹراکٹ کسے دیا جائے گا لہذا اُنھیں الزامات اور تنقید کا سامنا کرنا پڑیگا۔ سینا نے کہاکہ قومی سلامتی کے مسائل پر وضاحت طلب کرنا کس طرح ملک پر تنقید کرنا ہوتا ہے۔ مودی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ اپوزیشن اُن پر اور بی جے پی پر تنقید کرسکتی ہے لیکن اِس مسئلہ پر قوم کو نشانہ نہ بنائے۔