رام مندر بی جے پی دور حکومت میں تعمیر نہ ہوتو پھر کب ہوگا:شیوسینا

,

   

لوک سبھا انتخابات 2019سے قبل مندر کی عدم تعمیر عوام سے غداری ، آر ایس اور بی جے پی پر الزام

ممبئی ۔ 3جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم نریندر مودی پر ایک سخت حملہ کرتے ہوئے شیوسینا نے آج کہا کہ اُسے حیرت ہیکہ اگر رام مندر ایودھیا میں موجودہ بی جے پی زیرقیادت اکثریتی حکومت میں تعمیر نہ ہوسکے تو اور کب ہوگا ؟ ۔ شیوسینا نے کہا کہ اگر رام مندر 2019 ( عام انتخابات) سے پہلے تعمیر نہ ہوسکے تو یہ ملک کی عوام کے ساتھ غداری کے مترادف ہوگا ۔ جس کیلئے بی جے پی اور آر ایس ایس کو عوام سے معذرت خواہی کرنی چاہیئے ۔ شیوسینا مرکز اور مہاراشٹرا میں بی جے پی کی حلیف ہے ۔ اُس کا یہ تبصرہ ایک تازہ ترین انٹرویو میں منظر عام پر آیا ہے جسے کئی ٹی وی چینلس پر دکھایا گیا ۔ مودی حکومت نے رام مندر کی تعمیر کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی، پھر اُن کی حکومت کے ختم ہوجانے پر یہ کارروائی کیسے ہوسکے گی ۔ وہ (مودی) رام کے نام پر برسراقتدار آئے تھے تاہم ان کے بموجب بھگوان رام قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔ ( بھگوان رام قانون سے بڑے نہیں ہیں ) ۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر اکثریتی حکومت میں مندر تعمیر نہ ہوسکے تو پھر کب ہوگا ۔ شیوسینا نے اپنی پارٹی کے ترجمان ’سامنا‘ کے اداریہ میں یہ سوال کیا ۔ شیوسینا نے کہا کہ مودی حکومت نے ایک شاندار مجسمہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا گجرات میں تعمیر کروایا گیا لیکن وزیراعظم میں اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ وہ رام مندر کے موضوع پر کچھ کہہ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ بیان تاریخ کے اوراق میں درج ہوجائے گا ۔ رام مندر کیلئے احتجاج1991-92ء میں شروع ہوا تھا ۔ سینکڑوں کارسیوک اپنی جانیں ضائع کرچکے ہیں ۔ یہ قتل عام کس نے اور کیوں کیا تھا ؟ ۔ جب کہ سینکڑوں ہندو کارسیوک بعد ازاں ( ممبئی) بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے ۔ ہندو اور مسلم برادری کے سینکڑوں افراد بم دھماکو میںہلاک ہوئے اگر سپریم کورٹ کو اگر کوئی فیصلہ کرنا ہے تو یہ قتل عام اور خونریزی کیوں ؟ ۔اداریہ میں کہا گیا ہے کہ ادھوٹھاکرے زیرقیادت پارٹی مزید جاننا چاہتی ہے کہ کیا بی جے پی اور آر ایس ایس ان ہلاکتوں اور خونریزی کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے تیار ہے ۔ جس انداز میں کانگریس نے سکھوں کے قتل عام ( سکھ دشمن فسادات 1984ء کے بعد ) معذرت خواہی کی ہے ۔ یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہمیں اپنے جذبات سمجھنے کی ضرورت پیش آتی ہے کہ معذرت خواہی کا ( بی جے پی سے ) مطالبہ کریں کہ وہ ہندوؤں کے قتل عام کیلئے قوم سے معذرت خواہی کریں ۔ اپنے انٹرویو میں مودی پر تنقید کرنے کے علاوہ انہوں نے حکومت سے نوٹوں کی تنسیخ 2016ء کے فیصلہ کا دفاع کیا ۔ مراٹھی روزنامہ میں کہا گیا ہے کہ اگر نوٹ بندی عوام کیلئے کوئی جھٹکا نہیں تھی ۔ کیونکہ انہیں ایک سال قبل خبردار کردیا گیا تھا ۔ یہ لوگ کون تھے جنہوں نے اپنی زندگیاں بینک کی قطاروں میں کھڑے ہوکر ضائع کردیں ، جو لوگ اپنے روزگار سے محروم ہوگئے کیا وہ شہری نہیں تھے ۔ طنز کرتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ مودی کے بموجب عام انتخابات عوام اور عظیم اتحاد کے درمیان ہوں گے ۔