رام مندر تحریک کے استحکام میں جی پلا ریڈی کا اہم رول

   

اشوک سنگھل کو لاکھوں روپئے کی فنڈنگ، پلا ریڈی کی مدد سے وشوا ہندو پریشدمستحکم
حیدرآباد : وشواہندو پریشد نے رام مندر کی تعمیر کیلئے ملک میں تحریک شروع کی تھی جو تقریباً 30 سال کے بعد مندر کی تعمیر کیلئے بھومی پوجن کے ساتھ کامیاب ہوگئی۔ رام مندر کی تحریک کے فروغ میں حیدرآباد کی حصہ داری کو سنگھ پریوار کبھی فراموش نہیں کرپائے گا۔ رام مندر تحریک کے آغاز پر اگر حیدر آباد کے ایک بزنسمین جی پلا ریڈی کا مالی تعاون حاصل نہ ہوتا تو تحریک درمیان میں ہی دم توڑ چکی ہوتی۔ وشوا ہندو پریشد کے قومی خازن کے عہدہ پر فائز جی پلا ریڈی نے رام مندر تحریک کو وسعت دینے اور عدالت میں مقدمات کی پیروی کے لئے لاکھوں روپئے فراہم کئے ۔ جب کبھی اشوک سنگھل کو فنڈس کی ضرورت پڑتی وہ سیدھے حیدرآباد کا رخ کرتے اور پلا ریڈی سے تعاون کی خواہش کرتے ۔ جی پلا ریڈی جو حیدرآباد کے ایک مشہور میٹھائی فروش تھے ، انہوں نے اشوک سنگھل کو کبھی بھی مایوس نہیں کیا ۔ تحریک سے وابستہ افراد کا ماننا ہے کہ اگر ابتدائی دنوں میں جی پلا ریڈی کا سہارا نہ ملتا تو رام مندر کی تحریک کمزور پڑ جاتی ۔ ملک بھر میں رام مندر کے حق میں مہم چلاتے ہوئے اشوک سنگھل نے ہندو سماج کو جگانے کا کام کیا اور در پردہ فنڈنگ حیدرآباد کے جی پلا ریڈی کی تھی۔ ایودھیا میں چہارشنبہ کو رام مندر کی تعمیر کے لئے بھومی پوجن کے بعد وشوا ہندو پریشد کے قائدین نے جی پلا ریڈی کو یاد کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ میں دو دہوں تک قانونی لڑائی کے دوران وشوا ہندو پریشد مالی مشکلات کا شکار تھی۔ عدالت میں پیروی کیلئے لاکھوں روپئے کی ضرورت تھی ، ایسے وقت میں پلا ریڈی وشوا ہندو پریشد کی مدد کیلئے کھڑے ہوئے۔ وشوا ہندو پریشد کے انٹرنیشنل پریسیڈنٹ اشوک سنگھل اکثر و بیشتر حیدرآباد پہنچ کر پلا ریڈی سے ملاقات کرتے ۔ مقدمہ کے لئے 25 لاکھ روپئے کی ضرورت تھی ، بتایا جاتا ہے کہ پلا ریڈی نے فوری طورپر دو لاکھ روپئے حوالے کئے اور اسی دن شام تک مزید 10 لاکھ روپئے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ پلا ریڈی نے اشوک سنگھل کو بھروسہ دلایا کہ وہ جب تک خازن کے عہدہ پر برقرار رہیں گے ، عدالتی اخراجات اور دیگر امور کیلئے فنڈس کی کوئی کمی نہیں رہے گی ۔ اگر ضروری ہوا تو وہ ارم منزل میں واقع اپنی قیامگاہ اور اپنی اہلیہ کے زیورات فروخت کردیں گے ۔ جی پلا ریڈی سخت گیر ہندوتوا کے حامی تھے اور 1974 ء میں وہ آر ایس ایس کے سنچالک بنائے گئے۔ 1980 ء سے اپنی موت یعنی 2007 ء تک وہ متحدہ آندھراپردیش میں وشوا ہندو پریشد کے ریاستی صدر کے عہدہ پر برقرار رہے۔ اشوک سنگھل کے ریٹائرمنٹ کے بعد پلا ریڈی کے فرزند راگھوا ریڈی نے وشوا ہندو پریشد کے انٹرنیشنل پریسیڈنٹ کا عہدہ حاصل کیا۔