رام مندر جلد بنائیں گے، قوم پرستی ہمارا حوصلہ‘ بی جے پی کا دعویٰ

   

Ferty9 Clinic

کشمیر کے آرٹیکلس 370 اور 35A منسوخ کرنیکا عہد ۔ دہشت گردی پر مفاہمت نہیں ۔ 2022ء تک 75 ٹارگٹس

نئی دہلی ، 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے اپنا اقتدار برقرار رکھنے کی سعی میں آج کئی انتخابی وعدے کردیئے جن میں رام مندر کی عاجلانہ تعمیر، دہشت گردی سے شدت کے ساتھ نمٹنا، آئندہ تین سال میں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا، ہندوستان کو 2030 ء تک عالمی سطح پر تیسری سب سے بڑی معیشت بنانا، اور جموں و کشمیر کو خصوصی موقف دینے والا دستور کا آرٹیکل 370 منسوخ کرنا شامل ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ’’سنکلپت بھارت، سشکت بھارت‘‘ کے زیرعنوان 45 صفحات کا منشور بی جے پی سربراہ امیت شاہ اور دیگر سرکردہ قائدین پارٹی بشمول راجناتھ سنگھ، سشما سوراج اور ارون جیٹلی کی موجودگی میں لوک سبھا چناؤ سے محض تین روز قبل جاری کیا۔ منشور میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دستور کے آرٹیکل 35A کو بھی ختم کردینے کا عہد کیا، جو کہتا ہے کہ بیرون ریاست کا کوئی بھی فرد جموں و کشمیر میں جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا؍ سکتی ہے۔ معاشی محاذ پر پارٹی نے کہا کہ وہ ہندوستان کو 2030ء تک دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنانا چاہتی ہے، نیز اس کا مطلب ہے کہ ہم ہندوستان کو 2025ء تک 5 ٹریلین امریکی ڈالر اور 2032ء تک 10 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے پابند عہد ہیں۔ پارٹی نے وعدہ کیا کہ وہ گڈز اینڈ سرویسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے عمل کو تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سادہ بنانا جاری رکھیں گے۔ بی جے پی نے کہا کہ دفاعی سازوسامان کی خریداری کو تیزتر بنائیں گے تاکہ مسلح افواج کو مضبوط بنایا جاسکے۔ نیز دوبارہ اقتدار حاصل ہونے پر پارٹی زیرقیادت حکومت دہشت گردی کو ہرگز برداشت نہ کرنے کے اپنے طرزعمل کو جاری رکھے گی۔ سکیورٹی فورسیس کو دہشت گردی سے نمٹنے میں بدستور آزادی حاصل رہے گی۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ قوم پرستی اُن کی پارٹی کیلئے حوصلہ ہے اور سب کی شمولیت اور اچھی حکمرانی اس کا مطمح نظر ہے، مودی نے کہا کہ بی جے پی کے منشور کا مقصد ہندوستان کو آزادی کے 100 سال بعد یعنی 2047ء تک ترقی یافتہ قوم بنانا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے سنکلپ پتر (عزائم کی دستاویز)میں ملک کیلئے 75 فیصلہ کن اور وقت مقررہ میں تکمیل کے ٹارگٹس ہیں۔’’ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں جوابدہ بنائیں۔ لہٰذا، ہم نے 75 نشانے طے کئے جن کو 2022ء تک مکمل کیا جانا ہے۔‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ بی جے پی کا منشور ’’ہمہ پرت اور ہمہ رخی‘‘ دستاویز ہے جس میں سماج کے تمام طبقات کی توقعات اور امنگوں سے نمٹا گیا ہے۔ زعفرانی پارٹی نے این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس) پر ملک کے مختلف حصوں میں مرحلہ وار انداز میں عمل کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ جموں و کشمیر کے بارے میں منشور میں کہا گیا: ’’ہم ہمارے وہی موقف کا اعادہ کرتے ہیں جو جن سنگھ کے وقت سے رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا جائے۔ ہم دستور ہند کے آرٹیکل 35A کو بھی ختم کرنے کے پابند عہد ہیں کیونکہ یہ دفعہ جموں و کشمیر کے غیرمستقل مکینوں اور خواتین کے خلاف امتیازی نوعیت کی ہے۔‘‘ مودی نے منشور کے پیش لفظ میں لکھا ہے کہ آئیے ہم سب مل کر مضبوط اور سب کو شامل رکھنے والے ہندوستان کی تعمیر کیلئے کام کریں، جس کے شہریوں کو وقار، خوشحالی، سلامتی اور موقع کی یقین دہانی ہو۔ امیت شاہ نے منشور میں اپنی تحریر میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی زیرقیادت حکومت کی پانچ سالہ میعاد میں کئی فیصلے دیکھنے میں آئے جو تاریخی ہیں اور جامع و بنیادی تبدیلی کا موجب بنے ہیں۔ منشور کمیٹی کے سربراہ راجناتھ سنگھ نے بی جے پی کے منشور کو ’’ویژن دستاویز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت قوم پرستی اور دہشت گردی کے تئیں کوئی مفاہمت نہ کرنے کے بارے میں پوری طرح پابند عہد ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ 11 اپریل کو شروع ہونے والے لوک سبھا چناؤ کیلئے منشور ’’ٹکڑے ٹکڑے‘‘ والی ذہنیت کے ساتھ تیار نہیں کیا گیا، بلکہ مضبوط قوم پرستانہ ویژن کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ اس موقع پر سشما سوراج نے کہا کہ بی جے پی واحد پارٹی ہے جو ’’سنکلپ پتر‘‘ پیش کرتی ہے جبکہ دیگر ’’گھوشنا پتر‘‘ جاری کرتے ہیں۔ سشما نے دعویٰ کیا کہ ’’ملک پر یقین کرے گا کیونکہ ہم نے اُس سے کہیں زیادہ کردکھایا ہے جتنا ہم نے 2014ء میں وعدہ کیا تھا‘‘۔