رام نگر، 20 ستمبر (یو این آئی) اتراکھنڈ کے ضلع نینی تال کے رام نگر میں آٹھویں جماعت کی ایک نابالغ طالبہ کے لاپتہ ہونے اور بعد میں ایک مخصوص کمیونٹی کے نوجوان کے گھر سے برآمد ہونے کے واقعہ نے سنسنی پھیلا دی۔ اس واقعے کے بعد شہر میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا اور ہندو تنظیموں نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پولیس انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ملزم نوجوان پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب طالبہ حسبِ معمول شہر کے ایک کوچنگ سینٹر میں پڑھنے کے لیے گئی تھی لیکن شام تک گھر واپس نہ لوٹی۔ تلاش کے باوجود جب اس کا کوئی سراغ نہ ملا تو گھر والوں نے پولیس کی مدد لی۔ پولیس اور اہل خانہ نے مشترکہ طور پر تلاشی مہم چلائی جس کے بعد طالبہ کو مخصوص کمیونٹی کے نوجوان کے گھر سے بازیاب کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق، طالبہ کی ایک دوست دوسرے مذہب سے تعلق رکھتی ہے ، جس نے اس کا تعارف اس نوجوان سے کرایا تھا۔ دونوں کے درمیان ملاقات اور بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
الزام ہے کہ حال ہی میں اسی سہیلی نے طالبہ کو برقع بھی دیا تھا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہر میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی تھیں۔ طالبہ کی برآمدگی کی خبر عام ہوتے ہی ہندو تنظیموں کے کارکن بڑی تعداد میں کوتوالی پہنچ گئے اور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے کوچنگ سینٹروں کی بھی جانچ کی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے ۔کوتوال ارون کمار سینی نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اہل خانہ کی تحریر کی بنیاد پر ملزم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس ثبوتوں کی بنیاد پر مزید کارروائی کر رہی ہے ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور امن و قانون قائم رکھنے میں تعاون کریں۔ اس معاملے پر بی جے پی کے مقامی رہنما مدن جوشی نے الزام لگایا کہ یہ’لو جہا’ کا معاملہ ہے اور رام نگر میں اس طرح کے واقعات بار بار پیش آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایک بڑا گروہ سرگرم ہے اور اس پورے واقعے کی باریک بینی سے تفتیش ہونی چاہیے ۔ اس کے ساتھ ہی مقامی لوگوں نے بھی واقعے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے سخت قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔