رام چریت مانس پر متنازعہ بیان واپس لینے سے بہار کے وزیرکا انکار

   

پٹنہ۔ بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر یادو نے جمعرات کو رام چریت مانس پر اپنا متنازعہ بیان واپس لینے سے انکار کردیا۔ رام چریت مانس کے سندر کانڈ اور اترکانڈ کے پانچ سے چھ چند ہیں جو قابل اعتراض ہیں اور مجھے اس پر اعتراض ہے۔ اسی لیے میں نے کہا کہ اس سے سماج میں نفرت پھیلتی ہے۔ میں اس پر قائم ہوں اور کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ایک شخص نے میری زبان کاٹنے پر 10کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا، میں کہنا چاہتا ہوں کہ براہ کرم، کوئی ایسا کرکے امیر ہو جائے۔ یادو نے کہا کہ رام چرت مانس سماج میں نفرت پھیلاتا ہے۔ یہ دلت، پسماندہ طبقے کے لوگوں اور خواتین کو تعلیم سے روکتا ہے۔ یہ سماج میں ان کے لیے برابری کو روکتا ہے۔ پہلے دور میں منوسمرت نے نفرت پھیلائی، دوسرے دور میں رام چرت مانس اور ایم ایس گولوارکرکی بنچ آف تھاٹس۔ تیسرا دور، انہوں نے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگ مجھے گولی مارنا چاہتے ہیں تو وہ کرسکتے ہیں لیکن میں اپنا بیان واپس نہیں لوں گا اور معافی نہیں مانگ سکتا۔ اس سے قبل ایودھیا کے سیّر جگد گرو پرمھانس اچاریہ نے چندر شیکھر یادوکی زبان کاٹنے والے کیلئے 10 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا تھا اگر وہ ایک ہفتے میں اپنے بیان پر معافی نہیں مانگتے ہیں تو۔ دریں اثناء بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے کہا کہ وہ وزیر تعلیم سے رام چرت مانس پر ان کے تبصرے کے لیے پوچھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں دربھنگہ میں ہوں اور میرے پاس ان کے حقیقی بیان کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔ بہار قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر سمرت چودھری نے کہا چندر شیکھر یادو ذہنی طور پر پریشان شخص ہیں۔ بہار حکومت کو انہیں بھوجپور ضلع کے کوئلوار کے دماغی ہاسپٹل میں داخل کرانا چاہیے۔ ایک اور بی جے پی ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا اگر وہ مرد ہے تو اسے اسلام پر متنازعہ بیان دینا چاہیے۔ اس کا سر قلم کر دیا جائے گا۔ اسے اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔ نتیش کمار کے وزیر عام لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں، وہ اس کی قیمت ادا کریں گے۔ چندر شیکھر یادو نے لاکھوں لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ نتیش کمار ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے ذریعے برادریوں کو تقسیم کر رہے ہیں۔