راکھین کے باغیوں پر فوج کے جوابی حملے، 13 ہلاک

   

نیپائی داؤ (میانمار) ۔ 18 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کے آرمی نے آج کہاکہ اس نے راکھین کے نسلی جنگجوؤں کے خلاف جوابی حملوں میں 13 کو ہلاک کردیا ہے جبکہ مسلح گروپ نے اس ماہ کے اوائل پولیس چوکیوں پر مہلک حملے کئے تھے۔ راکھین اسٹیٹ میں اراکن آرمی اور سیکوریٹی فورسیس کے درمیان حالیہ ہفتوں میں تشدد نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے۔ شورش پسندوں کی لڑائی راکھین کے نسلی بدھسٹوں کے خلاف عظیم تر خودمختاری کیلئے ہے۔ اسی خطہ میں زیادہ تر لڑائیاں ہورہی ہیںجہاں سے زائد از 720,000 روہنگیا مسلمان اگست 2017ء کے بعد بنگلہ دیش کو فرار ہوئے جبکہ آرمی نے سخت کارروائی شروع کردی تھی جسے اقوام متحدہ نے نسل کشی باور کیا ہے۔ اراکن آرمی روہنگیا برادری کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے جنگجوؤں کے مقابل زیادہ طاقتور فورس ہے۔ 4 جنوری کو جو میانمار کا یوم آزادی بھی ہے۔ اراکن آرمی نے طلوع آفتاب سے قبل دھاوے کئے جس کے نتیجہ میں 13 پولیس آفیسرس ہلاک ہوئے اور 9 دیگر زخمی ہوگئے۔ جس کے بعد آرمی نے مداخلت کی اور تشدد کو روکا جس کی وجہ سے ہزارہا افراد نقل مقام کرچکے ہیں لیکن آرمی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے اتنی ہی تعداد میں اراکن آرمی کے باغیوں کو جانی نقصان پہنچایا۔ یہ کارروائیاں 5 تا 16 جنوری کی گئی۔ میجر جنرل تون تون نائی نے دارالحکومت نیپائی داؤ نے پریس کانفرنس منعقد کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے دشمنوں کی 13 نعشیں برآمد کرلئے ہیں اور ہتھیار بھی ضبط کئے گئے۔ انہوں نے کوئی اعدادوشمار کے بغیر یہ بھی کہا کہ آرمی کو بعض آفیسرس اور سپاہیوں کا جانی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ہے۔