کانگریس لیڈر سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے، کانگریس کو ہائیکورٹ سے یہی توقع تھی:ابھیشک سنگھوی
احمد آباد : گجرات ہائی کورٹ نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی مودی سرنام کیس میں تبصرہ کرنے پر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں سزا پر روک لگانے کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ جسٹس ہیمنت پرچھک کی عدالت نے صبح 11 بجے فیصلہ سنایا۔ اس طرح ان کی سزا برقرار رہے گی۔سورت کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت نے 23 مارچ کو راہول گاندھی کو تعزیرات ہند (IPC) کی دفعہ 499 اور 500 (مجرمانہ ہتک عزت) کے تحت گجرات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے پرنیش مودی کی طرف سے دائر 2019 کے مقدمے میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے 2 سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے بعد گاندھی کو عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات کے تحت پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ راہول گاندھی 2019 میں کیرالا کے وایناڈ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔راہول گاندھی گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ کانگریس ذرائع کے مطابق گجرات ہائی کورٹ کے حکم پر سینئر وکلاء سے بات چیت کی جا رہی ہے۔جسٹس پرچھک نے مئی میں راہول گاندھی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کوئی عبوری راحت دینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد حتمی حکم جاری کریں گے۔ راہول گاندھی کے وکیل نے 29 اپریل کو گجرات ہائی کورٹ میں ایک سماعت کے دوران دلیل دی کہ قابل ضمانت اور ناقابل سماعت جرم کے لیے زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا کا مطلب ہے کہ ان کا مؤکل لوک سبھا کی نشست کھو سکتا ہے۔سورت کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت نے 23 مارچ کو راہول گاندھی کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے پرنیش مودی کی طرف سے گجرات میں دائر 2019 کے ایک مقدمے میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 499 اور 500 (مجرمانہ ہتک عزت) کے تحت مجرم ٹھہراتے ہوئے دو سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے بعد گاندھی کو عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات کے تحت پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ راہول گاندھی 2019 میں کیرالا کے وایناڈ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔کانگریس کے قائداور ترجمان ابھیشک سنگھوی نے گجرات ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ پارٹی کو یہی توقع تھی۔