دھکم پیل میں بی جے پی کے2ارکان زخمی‘راہول کیخلاف مقدمہ درج
نئی دہلی: لوک سبھا میں اس وقت تنازعہ پیدا ہو گیا جب بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے قائد اپوزیشن راہول گاندھی کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے ارکان نے نہ صرف انہیں روکا بلکہ دھمکی بھی دی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راہول گاندھی اور ان کے ساتھ دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جن میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، پرینکا گاندھی اور دیگر خاتون ارکان شامل تھیں پارلیمنٹ کے اندر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔راہول گاندھی نے کہا کہ اس دوران بی جے پی کے ارکان نے ان کے ساتھ دھکا مکی کی اور انہیں جانے نہیں دیا۔راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں جانے کا اپنے آئینی حق استعمال کر رہے تھے اور ان پر اس طرح کا حملہ غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دھکم پیل سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہم اپنے حق کے لیے پارلیمنٹ میں جائیں گے۔اس دوران، بی جے پی کے رکن پرتاب سنگھ سارنگی پارلیمنٹ کی سیڑھیوں سے گر گئے اور ان کے سر پر چوٹ لگ گئی جبکہ مکیش راجپوت بھی زخمی ہوئے ہیں ۔ سارنگی کووہیل چئیرپر اور مکیش راجپوت کو اسٹریچرپر ایمبولنس یں لیجایا گیا۔سارنگی نے کہا کہ راہول نے ایک رکن کو دھکہ دیا جو ان پر گرا جس کی وجہ سے وہ گر پڑے۔سارنگی نے الزام عائد کیا کہ ان کے گرنے کی وجہ راہول گاندھی کا دھکّا تھا۔ تاہم راہول گاندھی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ان کا کسی کو دھکیلنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تاکہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ کے اندر ہونے والی کارروائی سے باہر رکھا جا سکے۔ کانگریس نے اس معاملے پر بی جے پی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس واقعے میں بی جے پی کے ارکان کی غنڈہ گردی عیاں ہوئی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اپوزیشن پارٹیوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے ایک بیان کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا۔ جس کے خلاف وہ احتجاج کر رہے ہیں۔اس واقعہ کے بعد راہول گاندھی کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
راہول گاندھی پر بی جے پی کی ایم پی کیساتھ ’غیر مہذب‘رویہ اپنانے کا الزام
بی جے پی ارکان نے خود مجھے دھکا دیا، اپوزیشن لیڈر کا دعویٰ، راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں حکمران جماعت نے آج سہ پہر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک خاتون رکن کے ساتھ ‘غیر مہذب’ برتاؤ کرنے کے الزامات لگائے ۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں اپوزیشن اراکین کی ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی گئی۔قبل ازیں، جیسے ہی راجیہ سبھا کی کارروائی التوا کے بعد دوپہر 2 بجے پھر سے شروع ہوئی، قائد ایوان بی جے پی کے رکن جے پی نڈا اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے صدر نشین سے پارلیمنٹ ہاوس کی سیڑھیوں پر بی جے پی کی ایک خاتون رکن کے ساتھ کانگریس کے لیڈر کے ذریعہ غیر اخلاقی سلوک کرنے کا الزام لگایا ۔بی جے پی کے اراکین نے اپوزیشن لیڈر سے اس مسئلہ پر معافی مانگنے پر اصرار کیا لیکن اپوزیشن اراکین نے اس پر اعتراض کیا۔دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے ) کے رکن تریچی سیوا نے کہا کہ حکمراں پارٹی جو کچھ بھی کہہ رہی ہے وہ اس کا محض دعویٰ ہے ، جب کہ مسٹر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے اراکین نے ایوان کے باہر سیڑھیوں پر ان کے ساتھ دھکا مکی کی۔ دونوں جانب سے الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ تھمتا نہ دیکھ کر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔اس دوران ناگالینڈ سے منتخب بی جے پی کی رکن ایس۔ فانگن کونیاک نے ایوان میں کہا ‘‘انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایوان کے باہر پرامن مظاہرے کے دوران میں مکر دوار کے باہر سیڑھیوں کے نیچے کھڑی تھی۔ اس وقت میرے ساتھ ایک انتہائی مایوس کن واقعہ پیش آیا۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی وہاں میرے قریب آئے ، جس کی وجہ سے میں بے چین ہونے لگی اور وہ مجھ پر چیخنے لگے ۔ میں نے محسوس کیا کہ ان کا طرز عمل قائد حزب اختلاف سے میل نہیں کھاتا۔ کونیاک نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ میں اپنا دفاع کرنے سے قاصر ہوں۔ پھر بھی میں نے اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں کیا لیکن آج جو کچھ ہوا وہ واقعی بہت برا واقعہ تھا۔ کوئی بھی خاتون رکن خواہ وہ شیڈولڈ ٹرائب کی ہی کیوں نہ ہو، اس کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے ، اس لیے میں اس معاملے میں آپ (چیئرمین) سے تحفظ چاہتی ہوں۔ قبل ازیں صبح جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، راجیہ سبھا میں وزیر داخلہ امت شاہ کے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر پر تبصرہ کے معاملے پر اپوزیشن کا ہنگامہ جاری رہا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے گھنشیام تیواری کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ اس کے بعد انہوں نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھے ۔ دھنکڑنے ایوان کو بتایا کہ انہیں رول 267 کے تحت چار نوٹس موصول ہوئے ہیں، جو وزیر داخلہ کے ریمارکس اور کسانوں کے احتجاج پر بحث سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس طے شدہ دفعات کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے انہیں مسترد کیا جاتا ہے ۔