پٹنہ: بہار اسمبلی انتخابات کیلئے نشستوں کی تقسیم پر مہاگٹھ بندھن میں مذاکرات کے دوران لوک سبھا میں قائد اپوزیشن و کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے آج پٹنہ کا دورہ کیا ۔ انہوں نے پٹنہ میں آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو سے بھی ملاقات کی ۔ راہول گاندھی نے اس دورہ کے موقع پر جہاںسماجی تنظیموں کے ذمہ داروں سے تبادلہ خیال کیا وہیں انہوں نے کانگریس کارکنوں و کیڈر سے بھی ملاقات کی ۔ راہول گاندھی نے پٹنہ آمد کے بعد باپو سبھاگھر میںدستور بچاؤ کانفرنس میں شرکت کی جس کا مختلف سیول سوسائیٹی گروپس نے انعقاد عمل میں لایا تھا ۔ یہاںسے راہول گاندھی ریاستی کانگریس ہیڈ کوارٹرس ہپونچے اور انہوں نے وہاں کانگریس کارکنوں سے خطاب کرنے کے علاوہ نئے اندرا بھون کا افتتاح بھی انجام دیا ۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد راہول گاندھی کا یہ پہلا دورہ بہار تھا اور انہوں نے یہ دورہ ایسے وقت میں کیا ہے جبکہ بہار میں جاریہ سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور مہا گٹھ بندھن کی پارٹیوں میں نشستوں کی تقسیم پر مذاکرات بھی چل رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے بہار اسمبلی میں قائد اپوزیشن تیجسوی یادو سے ایسے وقت میں ملاقات کی ہے جب آر جے ڈی کی قومی عاملہ کمیٹی کے اجلاس میں انہیں پارٹی صدر مقرر کیا گیا ہے ۔
بہار کی ذات پات کی مردم شماری فرضی ہے : راہول
پٹنہ:کانگریس رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے بہار کی نتیش حکومت کا اہم منصوبہ ذات پات کی مردم شماری کو فرضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی اصل صورت حال کو سمجھنے ایسی گنتی ضرور ہونی چاہیے ، لیکن اس ریاست میں جیسی ہوئی ویسی نہیں۔انہوںنے آج باپو آڈیٹوریم میں منعقدہ ‘آئین تحفظ کانفرنس’ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی حقیقی صورتحال کو سمجھنے کیلئے ملک گیر ذات پات کی مردم شماری کرائی جانی چاہیے لیکن یہ مردم شماری بہار کی طرح فرضی نہیں ہوگی۔ ذات پات کی بنیاد پر ملک میں مردم شماری ہو لیکن پالیسی بنائی جائے ۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو مردم شماری سے متعلق بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس کرایا جائے گا۔ ان کی حکومت 50 فیصد ریزرویشن کی رکاوٹ کو ختم کر دے گی۔ راہول گاندھی نے کہا کہ آئین میں یہ کہاں لکھا ہے کہ ہندوستان کی تمام دولت صرف دو تین لوگوں کے ہاتھ میں جائے ؟ آج کے ہندوستان میں ایم ایل اے اور ایم پی کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے ۔ جب میں پسماندہ برادریوں، دلتوں، کی بات کرتا ہوں۔ جب میں قبائلی بی جے پی کے ممبران اسمبلی سے ملتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں پنجرے میں بند کر دیا گیا ہے ۔