قائد اپوزیشن لوک سبھا کی ریٹنگ میں اضافہ ، انڈیا ٹو ڈے کے موڈ آف دی نیشن سروے میں انکشاف
نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 26 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : کانگریس کے سرکردہ قائد راہول گاندھی کے لیے سال 2024 رائزنگ اسٹار ثابت ہوا ہے ۔ مختلف تنقیدوں اور تنازعات کے درمیان ان کے حق میں خاموش لہر چلی ہے اور وہ لوک سبھا انتخابات کے بعد قائد اپوزیشن کے عہدے تک پہونچ گئے ۔ ان کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔ بھارت جوڑو یاترا اور بھارت جوڑو نیائے یاترا کے ذریعہ ملک کے چپہ چپہ کا دورہ کرتے ہوئے عوام کے دلوں میں اپنے لیے خاص مقام بنایا ہے ۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد ’ انڈیا ٹو ڈے ‘ کی جانب سے کرائے گئے ’ موڈ آف دی نیشن سروے ‘ میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔ راہول گاندھی کی مقبولیت میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ وہی اس سروے میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نریندر مودی کی ریٹنگ 49.1 فیصد تک گھٹ گئی ہے جب کہ راہول گاندھی کی ریٹنگ میں 13.8 فیصد سے 22.4 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ۔ مودی کی 2019 میں 71 فیصد ریٹنگ تھی ۔ اس حساب سے مودی کی ریٹنگ میں کمی اور راہول گاندھی کی ریٹنگ میں اضافہ کے ساتھ عوامی مقبولیت حاصل ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ اپوزیشن قائدین کے مقابلے میں بھی راہول گاندھی بہترین پوزیشن میں ہیں جہاں انہیں عوام کی 32.3 فیصد تائید حاصل ہوئی ہے ۔ جب کہ ممتا بنرجی ، اکھلیش یادو ، اروند کجریوال ، کانگریس کے قائد راہول گاندھی سے تقریبا 25 پوائنٹس پیچھے ہیں ۔ تاہم راہول گاندھی کو حاصل ہونے والی عوامی مقبولیت کو ووٹوں کی شکل میں تبدیل کرنے میں کانگریس پارٹی پیچھے رہ گئی ۔ کانگریس کی مقامی قیادت راہول گاندھی کی قائدانہ صلاحیتوں کو قبول کرنے والے رائے دہندوں کو کانگریس کے حق میں ووٹ ڈالنے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوئی ۔ پارٹی قائد راہول گاندھی کی مقبولیت سے فائدہ نہیں اٹھا پائی ۔ مثال کے طور پر ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں راہول گاندھی کے جلسوں میں مودی کے جلسوں سے زیادہ عوام نے شرکت کی ۔ بی جے پی کے پاس ریاست اور مرکز میں حکومت ہونے اور تمام وسائل ہونے کے باوجود بی جے پی جلسوں میں عوام کو لانے میں ناکام رہی ۔ لیکن نتائج کانگریس کے لیے مایوس کن رہے ہیں ۔ وہی لوک سبھا انتخابات کے دوران کانگریس کے زیر قیادت انڈیا اتحاد نے ہریانہ اور مہاراشٹرا میں بہت بہتر مظاہرہ کیا تھا جب کہ ان دونوں ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں کو توقع کے مطابق کامیابی نہیں ملی۔ دوسری جانب راہول گاندھی بیرونی ممالک کے دورے کے دوران ملک کے خلاف تنقیدیں کرنے کے الزامات کا بہتر انداز میں جواب دیا ۔ ساتھ ہی آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات کے خلاف اپنے موقف کو پیش کیا ۔ تنازعات کے بھنور میں پھنسنے کے باوجود کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ بلکہ آگے بڑھتے اور ملک بھر میں محبت کی دوکان کھولتے ہوئے نفرت کی سیاست کے خلاف اپنی گھن گرج کو برقرار رکھا ۔۔ 2