سربراہان ‘ طلبہ اور کاروباری طبقہ سے ملاقات کا پروگرام‘بی جے پی کی تنقید
نئی دہلی-27؍ستمبر( ایجنسیز ) کانگریس قائدراہول گاندھی نے چار جنوبی امریکی ممالک کے دورے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس دورہ کو نہ صرف سیاسی سطح پر اہمیت دی جا رہی ہے بلکہ اسے ہندوستان اور جنوبی امریکہ کے درمیان جمہوری، تجارتی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایک بڑی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔کانگریس میڈیا اور پبلسٹی کے انچارج پون کھیڑا نے ایک بیان میں کہا کہ راہول گاندھی نے جنوبی امریکی ممالک کا دورہ شروع کیا ہے۔ اس دوران وہ سیاسی قائدین، یونیورسٹی کے طلبہ اور کاروباری طبقے کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔پارٹی کے مطابق راہول گاندھی سب سے پہلے برازیل اور کولمبیا کا دورہ کریں گے جہاں ان کی یونیورسٹی طلبہ سے براہ راست گفتگو متوقع ہے۔ ان ملاقاتوں کو ایک ایسے موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں ہندوستانی رہنما نوجوان نسل کے ساتھ مکالمہ قائم کر کے عالمی سطح پر جمہوریت، سماجی انصاف اور ترقی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ راہول گاندھی کئی ممالک کے صدور اور اعلیٰ سطحی رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں کا مقصد نہ صرف جمہوری رشتوں کو مضبوط کرنا ہے بلکہ تزویراتی تعاون، اقتصادی تعلقات اور نئی عالمی صف بندی کے تناظر میں شراکت داری کو فروغ دینا بھی ہے۔حالیہ دنوں میں امریکہ کی جانب سے عائد ٹیرف کے بعد ہندوستان اپنی شراکت داری اور تجارتی تعلقات کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس پس منظر میں راہول گاندھی کا یہ دورہ بڑی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ وہ کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے اور سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، پائیداری اور نئی تجارتی راہیں تلاش کرنے پر بات کریں گے۔پارٹی نے یہ بھی کہا کہ یہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہندوستان اور جنوبی امریکہ کے تعلقات عدمِ وابستگی کی تحریک، گلوبل ساؤتھ میں یکجہتی اور کثیر قطبی عالمی نظام کے نظریے پر مبنی رہے ہیں۔ کانگریس کے مطابق راہل گاندھی کا یہ قدم اس روایت کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ نئے امکانات کے دروازے کھولے گا۔ کانگریس نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کی جمہوری اپوزیشن کا کردار صرف داخلی سیاست تک محدود نہیں ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی موجودگی کو نئی سمت دینا ہے۔بی جے پی نے راہول گاندھی کے چار جنوبی امریکی ممالک کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ہندوستان کے خلاف عالمی اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ارب پتی جارج سوروس مبینہ طور پر ان کی چالوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔