ناظر رباط جناب حسین محمد الشریف اور اسٹاف عازمین کی خدمت میں شبانہ روز مصروف
حیدرآباد : 3 جون ( سیاست نیوز) مکہ مکرمہ میں رباط نظام کے ناظر جناب حسین محمد الشریف اور ان کا اسٹاف عازمین کی خدمت اور میزبانی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے ہوئے پورے خلوص کے ساتھ نظام اسٹیٹ ( سابق ریاست حیدرآباد دکن ) سے تعلق رکھنے والے عازمین کو حرم شریف سے بالکل قریبی فاصلہ پر واقع رباط نظام میں ٹہرایا جاتا ہے ۔ رباط نظام کی عالیشان عمارت سات منزلوں اور 110کمروں پر مشتمل ہے اور ہر کمرہ میں 6 عازمین کے قیام کی گنجائش ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ نظام پنجم نواب میر تہنیت علی خاں صدیقی افضل الدولہ نے اپنی ریاست کے عازمین و معتمرین کو مکہ مکرمہ میں رہائشی سہولت فراہم کرنے کی خاطر 1860ء میں 42 عمارتیں خریدی تھیں ۔ بعض مورقین نے لکھا ہیکہ وسیع و عریض اراضی خرید کر اس پر 42 عمارتیں تعمیر کرائی تھیں جس میں سے ایک عمارت میں مقامی بچوں کیلئے ایک اسکول بھی قائم کیا گیا تھا ۔ تاہم حرم شریف کے توسیعی منصوبہ میں بیشتر عمارتیں چلی گئیں ۔ آپ کو بتادیں کہ نواب میر تہنیت علی خاں کے دور حکمرانی (1857 – 1869) میں ہی حیدرآباد کا پہلا باقاعدہ ( ریگولر) تعلیمی ادارہ دارالعلوم قائم کیا گیا جبکہ حیدرآباد میڈیکل اسکول بھی 1846 میں انہوں نے ہی قائم کیا تھا جو بعد میں عثمانیہ میڈیکل کالج کے نام سے مشہور ہوا ۔ بہرحال زائد از 28 برسوں سے رباط نظام کے ناظر کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دے رہے جناب حسین محمد الشریف روزنامہ ’’سیاست‘‘ کے ذریعہ وقفہ وقفہ سے رباط نظام میں مقیم عازمین کے بارے میں واقف کروا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ تاحال 411 عازمین جن کا تعلق حیدرآباد ، کرناٹک سے ہے مکہ مکرمہ کے رباط نظام پہنچ چکے ۔ شہر رسولؐ مدینہ منورہ تین دن کے دوران پہلے دن 277، دوسرے دن 53 اور تیسرے دن 61 عازمین رباط نظام پہنچے ۔ جناب حسین محمد الشریف نے ان کا استقبال کیا اور اسٹاف نے عازمین کا سامان کمروں تک پہنچایا ، انہیں اُن کے شناختی کارڈس حوالے کئے جبکہ مرہٹواڑہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے 151 اور 18 عازمین 4 جون کو رباط نظام پہنچیں گے ۔ جہاں تک اوقاف و رباط انتظام حیدرآباد ( رباط نظام حیدرآباد ) کا تعلق ہے اس میں 543 عازمین کے قیام کی گنجائش ہے ۔ ( باقی سلسلہ صفحہ 2 پر )