رجب اردغان نے اقوام متحدہ میں اٹھائی کشمیریوں کی آواز

,

   

Ferty9 Clinic

مسئلہ فلسطین کا بھی تذکرہ ، دنیا کے مستقبل کو صرف پانچ ملکوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا

اقوام متحدہ ۔ 25 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا کہناہے کہ دنیا کے مستقبل کو صرف 5ممالک کے ہاتھوں میں نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف دنیا کی خوش قسمت اقلیت روبوٹس پربحث ومباحثہ جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری طرف بدقسمتی سے ایک ارب سے زیادہ افراد سطح غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ صدررجب طیب اردغان نیایک بار پھرکہا کہ دنیا کے مستقبل کو صرف5 ممالک کے ویٹو تک ہی محدود نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ’’اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے ذہنوں اور اپنے قواعد کو بدلیں۔ترکی کے صدررجب طیب اردغان نے مسئلہ کشمیر کا ذکرکرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ اقوام متحدہ کی قرادادوں کے باوجود کشمیر اور کشمیریوں کے حالات معمول کے مطابق نہیں ہے۔رجب طیب اردغان نے کہا کہ کشمیر کے 8 ملین افراد آج بھی عام زندگی گذارنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام اور سلامتی کے لیے مسئلہ کشمیرکوجھڑپوں یا جنگ سے نہیں بلکہ انصاف اور سچائی کو بنیاد بناتے ہوئے مذاکرات سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اردغان نے کہا کہ نے دنیا کے ایک حصے کوعیش وآرام کی زندگی گزارنے اور دوسرے حصے کو بھوک وافلاس میں زندگی بسر کرنے کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے ہمیشہ ہی ایک چال کے طورپراستعمال کرنے پراپنی بے چینی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں پرسب کے لیے پابندی ہونے چاہیے یا پھرسب کو تیار کرنی کی اجازت ہونی چاہیے۔ترکی کے صدر نے کہا کہ مسئلہ شام، پناہ گزینوں، نسل پرستی غیر ملکی دشمنی اوراسلام فوبیا کواورمسئلہ فلسطین کوحل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدررجب طیب اردغان نے نیوزی لینڈ میں 15 مارچ کو مسلمانوں پردہشت گردی کے حملے کو اسلامی یکجہتی کے دن کے خلا طور پرمانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کے 75 ویں صدارتی امیدوارکے طورپریورپی یونین کے امور کے سابق وزیراورقومی اسمبلی میں خارجہ کمیشن کے سابق چئیرمین و سفیروولکن بوزکر کانام پیش کیا۔

تحدیدات کے سائے میں بات چیت نہیں : ایران
٭٭ ایرانی صدر حسن روحانی نے چہارشنبہ کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیا تاوقتیکہ تحدیدات برقرار رہیں اور کہا کہ انہیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ یادگاری تصویر کشی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ روحانی نے یو این جنرل اسمبلی کے خطاب میں کہا، ’’میں اعلان کردینا چاہوں گا کہ تحدیدات کے سائے میں کوئی بھی بات چیت پر ہمارا منفی ردعمل رہے گا‘‘۔