رجوع بکار ملازمین کی گرفتاری ظالمانہ اور افسوسناک

   

آر ٹی سی مسئلہ پر کابینی اجلاس میں وزراء آواز اٹھائیں،کریم نگر میں کانگریس قائدین کی پریس کانفرنس
کریم نگر۔/27 نومبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) انصاف پر مبنی مطالبات کے حصول کے لئے شروع کردہ آر ٹی سی ہڑتال کے تعلق سے ریاستی کابینہ اجلاس میں متحدہ ضلع کریم نگر کے وزراء کچھ تو مشورہ دیں ، منہ کھولیں ۔ ان خیالات کا اظہار ٹی پی سی سی ترجمان کومٹ ریڈی نریندر ریڈی نے کیا۔ وہ آر اینڈ بی گیسٹ ہاوز میں منعقدہ پرنٹ اینڈ الیکٹرانک میڈیا سے مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو منعقد ہونے والے کابینہ اجلاس میں ریاستی وزراء کے سی آر کو مشورہ دیں کہ وہ آر ٹی سی کے مسائل کو مناسب طور پر حل کریں۔ آر ٹی سی کو خانگیانے کے فیصلہ سے باز رکھیں۔ ہڑتال پر گئے مزدوروں کو دوبارہ ڈیوٹی پر رجوع کروالیں۔ تنخواہیں نہ ملنے سے ملازمین پریشان ہیں۔ متحدہ ضلع میں 12 ارکان اسمبلی اور منصوبہ بندی کمیشن نائب صدر ہیں، کیا انہیں آر ٹی سی ملازمین کی ایک بھی ہڑتال نظر نہیں آئی۔ ہڑتال سے آر ٹی سی ملازمین کی کیا حالت ہے چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں سمجھائیں۔ ملازمین جنہیں سوائے تنخواہ پر گذارے کے اور کوئی ذریعہ روزگار نہیں ہے اور نہ ہی ان کو کوئی ذرائع آمدنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزراء جب عوامی مسائل کے حل کے اہل نہیں ہیں تو انہیں چاہیئے کہ وہ مستعفی ہوجائیں۔ کومٹ ریڈی نریندر ریڈی نے مطالبہ کیا کہ ہڑتال ہونے پر غوروفکر کے بجائے انتہائی ظالمانہ طرز پر اقتدار چلارہے ہیں۔ اب جبکہ ملازمین ہڑتال سے باز آتے ہوئے ڈیوٹی پر حاضر ہونا چاہتے ہیں تو بھی حاضر ہونے نہیں دیا جارہا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی بدبختانہ اور ظالمانہ ہے۔ پولیس کے ذریعہ حراست میں لیا جانا سخت افسوسناک ہے۔ اقتدار ہمیشہ رہنے والا نہیں ہے۔ اس بات کو سوچنا چاہیئے۔ مہاراشٹرا میں راتوں رات گورنر اپنے اختیارات پر عمل کرتے ہیں ۔ تلنگانہ گورنر کو کیا آر ٹی سی معاملہ سلجھانے مشورہ دینے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ تلنگانہ تحریک کے وقت بغیر کوئی اطلاع دیئے 36 دن ہڑتال چلائی گئی مگر اس وقت کانگریس نے یہ نہیں دیکھا بلکہ ہڑتال کی اہمیت جان کر علحدہ تلنگانہ دینے کا فیصلہ کیا۔ کیا یہ کے سی آر کو یاد نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں خاندانی اور خودمختار حکومت چلائی جارہی ہے۔ اس موقع پر پردیش سکریٹری انجنی کمار، رحمت حسین، محمد تاج الدین، سرینواس راؤ، عبدالرحمن، عمران ، عرفان، قمر الدین و دیگر موجود تھے۔