رشتوں کیلئے لڑکا یا لڑکی کے انتخاب میں معیارات کو ترجیح سے پرہیز کا مشورہ

   

سیاست اور ملت فنڈ سے رشتوں کا دو بہ دو پروگرام، مختلف شخصیتوں کا خطاب

حیدرآباد 7 جولائی (سیاست نیوز) سیاست اور ملت فنڈ کے زیراہتمام 135 واں دو بہ دو ملاقات پروگرام آج نامپلی، ریڈ روز فنکشن ہال میں منعقد ہوا جس میں والدین نے اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کے رشتہ کی تلاش میں شریک تھے۔ پروگرام 4 بجے شام تک جاری رہا۔ ڈاکٹر ناظم علی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اسلام کا پیغام کو جو رشتوں کے ضمن میں دیا گیا ہے اُس کو نظر میں رکھیں اور شادی کو سادی سے ایک ڈش پر انجام دیں اور شادی کے موقع پر لذیذ کھانوں کی مانگ کے ساتھ غیر اسلامی رسومات سے پرہیز کریں تاکہ شادی سادی اور آسانی کے ساتھ ہوسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ لڑکا ہو یا لڑکی کے والدین کو لڑکا یا لڑکی کے انتخاب میں بہت زیادہ معیارات کو ترجیح سے پرہیز کیا جانا چاہئے۔ اس وقت اسلامی اُصول و تقاضوں کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ علماء کرام و مفتیان عظام نے اس بات کا اعلان کیاکہ معاشرہ سے جہیز اور بے جا رسومات کا رد کرنا وقت کی ضرورت ہے اس لئے کہ نکاح میں لڑکی سے جہیز کا لینا اور دینا دونوں حرام کی فہرست میں آتا ہے۔ جناب صالح بن عبداللہ باحاذق نے کہاکہ دو بہ دو ملاقات پروگرام سے اس بات کی کوشش کی گئی کہ شادی کو سادگی کے ساتھ کیا جائے اور فضول خرچی اور ایک سے زیادہ ڈشس سے دور رہیں۔ یہ تمام اُمور یعنی جہیز کی مانگ، رسومات، بچی کے والدین پر بوجھ بننے کے ساتھ غیر شرعی کی فہرست میں شمار ہوتا ہے۔ جناب شاہد حسین نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اس بات کا عہد کریں کہ شادی کے موقع پر جہیز کی مانگ نہ کریں گے اور نہ لیں گے اس کے بجائے رب نے حکم دیا کہ مہر ادا کیا جائے اس پر توجہ دیں گے۔ انھوں نے کہاکہ والدین اپنی اولاد کے ذہن میں یہ بات ڈالیں کہ ماں کا گھر اس کی پہلی تربیت گاہ ہوا کرتی ہے اس لئے یہاں رہ کر زندگی احسن طور پر گزار سکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں لڑکی کا تعلیم یافتہ اور ہنرمند ہونا ضروری ہے۔ مقررین اور والدین نے اس موقع پر جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست اور جناب اصغر علی خان اور جناب فخر علی خان کی ستائش کی کہ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کی نگرانی میں یہ اپنی ٹیم کے ہمراہ دو بہ دو پروگرام کو ایک نئی جہت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے کئی لڑکیاں سہاگ کی نعمت سے مالا مال ہوئی ہیں۔ پروگرام میں بھی لڑکوں اور لڑکیوں نے بائیو ڈاٹاس رجسٹریشن کروائے۔ اس کے علاوہ ایس ایس سی، عالم و فاضل، انٹرمیڈیٹ، گریجویشن، پوسٹ گریجویشن، انجینئرنگ،عقدثانی، تاخیر سے شادی اور معذورین، میڈیسن کے علاوہ دوسرے تعلیمی قابلیت کے کاؤنٹرس رکھے گئے جس میں تجربہ کار والینٹرس کو متعین کیا گیا جنھوں نے والدین و سرپرستوں کو رشتہ ڈھونڈنے اور ایک دوسرے سے بات چیت کرنے میں ان کی مدد کی۔ ان والینٹرس میں ڈاکٹر ناظم علی، صالح بن عبداللہ باحاذق، شاہد حسین، محمد احمد، محمدی، کوثر جہاں، ثمینہ ثناء، کریمہ، غوثیہ بیگم، فردوس، لطیف النساء، اشرف بیگم اور دوسروں نے مختلف کاؤنٹرس اور کمپیوٹر سیکشن اور آن لائن رجسٹریشن اور دیگر پر اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے والدین کی رہبری و رہنمائی کی۔ پروگرام میں انجینئرنگ کاؤنٹر کے ذریعہ ایسے لڑکوں کے بائیو ڈاٹاس آئے جہاں مائیک کے ذریعہ اور اسکرین پر لڑکوں کے فوٹو بتلاتے ہوئے تعارف پیش کیا گیا جس میں اکثر لڑکے بیرونی ممالک اور ہائی ٹیک کمپنیوں (ہائی ٹیک سٹی) میں روزگار سے منسلک ہیں جن کی تنخواہیں معیاری ہیں۔ اس کے علاوہ اس دو بہ دو ملاقات پروگرام کو دونوں شہروں اور ریاست تلنگانہ کے اضلاع ہی نہیں بلکہ ملک اور اقطاع عالم یعنی امریکہ، کینیڈا، دوبئی، شارجہ، ابوظہبی، قطر دوحہ، جرمنی اور دوسرے ممالک میں جہاں حیدرآبادی مقیم ہیں اُنھوں نے یو ٹیوب، فیس بُک اور سیاست ٹی وی کے ذریعہ مشاہدہ کیا اور شہر حیدرآباد میں سیاست اور ملت فنڈ کے زیراہتمام منعقد ہونے والے اس پروگرام پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی۔ سیاست اور ملت فنڈ کی جانب سے ریڈ روز کے انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا گیا۔ جناب خالد محی الدین اسد، فرزانہ بانو اور امتیاز ترنم نے سوپر وائزرس کے فرائض انجام دیئے۔ 4 بجے شام دو بہ دو ملاقات پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔