مولانا نصیر الدین مرحوم کے چھوٹے فرزند 13 سال کے بعد بے قصور ثابت ہوئے
حیدرآباد : /8 فبروری (سیاست نیوز) احمد آباد کی خصوصی عدالت نے مولانا نصیرالدین کے چھوٹے فرزند رضی الدین ناصر کو احمد آباد سلسلہ وار بم دھماکہ کیس میں بری کردیا ۔ سال 2008 ء میں گرفتاری کے بعد انہیں گجرات کی سابرمتی جیل میں محروس رکھا گیا تھا اور 13 سال طویل عرصہ کے بعد وہ بے قصور ثابت ہوئے ہیں ۔ عدالت کے فیصلہ پر رضی الدین ناصر کے ارکان خاندان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ حالانکہ اس مقدمہ میں برأت حاصل کرنے کے باوجود بھی رضی الدین ناصر کی رہائی فی الفور نہ ہوسکے گی ۔ کیونکہ سابرمتی جیل کے اہلکاروں سے مبینہ جھگڑے کا ایک اور مقدمہ زیرالتوا ہے اور اس کیس میں ضمانت درکار ہے ۔ رضی الدین ناصر مرحوم مولانا محمد نصیرالدین صدر وحدت اسلامی کے چھوٹے فرزند ہیں اور انہیں احمد آباد کی پولیس نے سال 2008 ء میں یہ الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ ان کا تعلق ممنوعہ تنظیم سیمی سے ہے ۔ /26 جولائی سال 2008 ء میں شہر احمد آباد میں پیش آئے سلسلہ وار بم دھماکوں میں 56 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اس سلسلہ میں گجرات پولیس نے جملہ 35 مقدمات درج کئے تھے ۔ اس کیس کی سماعت کیلئے خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی اور مسٹر اے آر پٹیل کو اس کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا ۔ اس کیس کی سماعت کا آغاز ڈسمبر 2009 ء میں ہوا تھا اور جملہ 78 افراد کے خلاف یہ مقدمہ چلایا گیا اور یہ کیس انتہائی حساس نوعیت کا ہونے کے نتیجہ میں کچھ وقت تک سابرمتی جیل میں ہی کیس کی سماعت کی جارہی تھی اور بعد ازاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سماعت جاری تھی ۔ رضی الدین ناصر اُن 28 بے قصور نوجوانوں میں ہے جن کے خلاف گجرات پولیس جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی ۔ ناصر کے خلاف گجرات پولیس نے قتل ، اقدام قتل ، مجرمانہ سازش کے علاوہ سخت قانون ، انسداد غیرقانونی سرگرمیوں کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ رضی الدین ناصر کے خلاف کرناٹک کی ہبلی پولیس نے بھی ایک مقدمہ درج کیا تھا اور سیمی کیلئے ٹریننگ کیمپ چلانے کے الزام کے تحت کیس چلایا گیا لیکن سال 2015 ء میں ہبلی کے مقامی کورٹ نے رضی الدین ناصر کو بے قصور قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا تھا ۔ ب