رفتار حاصل کرنے کیلئے سنبل رشید کی سخت محنت

   

لکھنٔو: ’’ منزل ان ہی کو ملتی ہے ، جن کے خوابوں میں جان ہوتی ہے ، پروں سے کچھ نہیں ہوتا، حوصلوں سے ہی پرواز کی جاتی ہے۔‘‘ آگرہ کی نوجوان کرکٹر سنبل رشید اسی کہاوت کو ثابت کرنے کے لئے ان دنوں لکھنٌو کے سی اید ڈی سہارا کرکٹ اکیڈمی پر جم کر پسینہ بہا رہی ہیں۔ پانچ فیٹ آٹھ انچ بلند قامت سنبل رشید کو کرکٹ وراثت میں ملی ہے ۔ اسی وراثت میں چار چاند لگاتے ہوئے ان کی تمنا دنیا کی سب سے تیز گیند باز بننے کی ہے ۔ سنبل رشید کو تربیت دینے والے آئی پی ایل کے تیز گیند باز کامران خان کہتے ہیں کہ وہ جس طرح سے لڑکوں کی طرح جمپ لیتی ہیں اور اپنے کندھوں کا صحیح استعمال کررہی ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ لڑکی ہندوستان کی سب سے تیز گیند باز بنے گی۔ کرکٹ کی دنیا میں خاص مقام حاصل کرنے کی تمنا دل میں بسائے نوجوان گیند باز نے انگلینڈ میں حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے ہنڈریڈ بال کرکٹ ٹورنامنٹ کا ہر میچ بہت ہی باریکی سے دیکھا ۔ اسے خاص کر جنوبی افریکہ کی شبنم اسمعیل سے بہت کچھ تحریک ملی۔ وہ کہتی ہیں کہ جب شبنم 120 سے 125 کی رفتار تک گیند پھینک سکتی ہیں تو وہ بھی میری طرح انسان ہے میں بھی 130 کا ٹارگیٹ لیکر چل رہی ہوں اور اویریج اسپیڈ 120 سے 125 بناکر رکھنا چاہتی ہوں۔ ہدف بڑا ہے لیکن مشکل کچھ نہین ہے ۔ ایک دن میں یہ ہدف حاصل کرکے رہوں گی۔ سنبل رشید کے کنبے کے سبھی ارکان کسی نہ کسی طرح سے کرکٹ سے وابستہ ہیں۔ والد ہارون رشید آگرہ کے درمیانے درجے کے تیز گیند باز اور ایک معروف کوچ رہے ہیں۔ ہارون بتاتے ہیں کہ انہوں نے سنبل سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس کی سالگرہ کے پر پہلی بار اس کے ہاتھوں میں گیند تھمائیں گے ، مگر ہارون رشید اور ان کی اہلیہ حسنیٰ بیگم کورونا انفیکشن کی وجہ سے اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکے۔
انفیکشن سے صحت یاب ہونے کے بعد ، انہوں نے 7 جون کو سنبل کے ہاتھوں میں پہلی بار گیند دی اور دو ماہ تک اپنے گھر کی چھت پر پریکٹس شروع کی۔ والد ہارون رشید پہلے ہی سنبل کو کہہ چکے تھے کہ بیٹا میں تمہیں دنیا کے تیز ترین گیند باز کے طور پر دیکھنا پسند کروں گا۔ آج تقریباً ساڑھے چار ماہ کی پریکٹس میں سنبل کی صورت میں والد ہارون رشید نے اپنا خواب پورا ہوتا ہوا نظر آنے لگا ہے ۔ اس وقت سنبل جس رفتار سے گیند بازی کررہی ہیں، یقیناً ہندوستان کی تیز گیند باز کے طور پر نظر آرہی ہیں۔