رمضان المبارک سے عین قبل کورونا کیسس سے تاجرین پریشان

   

نیا اسٹاک حاصل کرنے میں الجھن، نئی پابندیوںکی صورت میں کاروبار کے متاثر ہونے کا اندیشہ
حیدرآباد: تلنگانہ میں کورونا کی دوسری لہر کے آغاز کے پس منظر میں حکومت کی جانب سے مختلف پابندیوں کے امکانات کو دیکھتے ہوئے حیدرآباد نے تاجر برادری رمضان کے کاروبار کے سلسلہ میں الجھن کا شکار ہے۔ گزشتہ سال رمضان المبارک لاک ڈاؤن میں گزر گیا جس کے نتیجہ میں تاجرین کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ مارچ میں لاک ڈاؤن کے آغاز سے قبل بیشتر دکانداروں نے رمضان کا اسٹاک ملک کے مختلف علاقوں سے حاصل کرلیا تھا لیکن لاک ڈاون کے سبب اسٹاک تاجروں پر بوجھ بن گیا۔ گزشتہ سال حاصل کردہ اسٹاک ابھی تک فروخت نہیں ہوا ہے ، لہذا تاجرین نیا اسٹاک حاصل کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے دوبارہ تحدیدات عائد کی جاتی ہیں تو اس کا راست طورپر اثر کاروبار پر پڑے گا ۔ اب جبکہ رمضان المبارک کے آغاز کے لئے تقریباً 10 دن باقی ہیں، ایسے میں دوبارہ لاک ڈاؤن کے نفاذ کی افواہوں نے تاجر برادری میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے ۔ تاریخی چارمینار ، عابڈس ، نامپلی ، مہدی پٹنم ، ٹولی چوکی ، ملے پلی اور دیگر علاقوں میں رمضان المبارک کے دوران تیار ملبوسات اور خواتین کے آرائش سے متعلق اشیاء کی فروخت عروج پر رہتی ہے۔ لاڈ بازار کے چوڑیوں کے تاجرین بھی امکانی پابندیوں کی اطلاعات کے پیش نظر نیا اسٹاک حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ عام طور پر رمضان المبارک کا ایک ماہ تاجرین کے لئے سال بھر کی آمدنی پر بھاری ہوتا ہے لیکن گزشتہ ایک سال سے کپڑے اور دیگر آرائش و زیبائش کے سامان کے کاروباری پریشان ہیں۔ ٹریڈرس اسوسی ایشن کے مطابق رمضان میں 80,000 سے زائد تاجر کاروبار کرتے ہیں ، ان میں 10,000 عارضی طور پر کاروبار کرنے والے افراد ہوتے ہیں۔ تاجروں کے اسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رمضان المبارک سے قبل گائیڈ لائینس جاری کریں اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ تجارت متاثر ہونے نہ پائیں۔ پرانے شہر میں رمضان سے قبل ہی تجارت عروج پر ہے اور دوپہر کے بعد رات دیر گئے تک تجارتی سرگرمیاں دیکھی جارہی ہے۔ پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں بازاروں میں تجارت کی رونق بحال ہوچکی ہے۔ ایسے میں اگر حکومت کورونا قواعد اور پابندیاں عائد کرتی ہے تو اس سے تاجرین کو بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔