رمضان المبارک کے انتظامات کے سلسلہ میں حکومت کی عدم دلچسپی

   

Ferty9 Clinic

lاعلی سطحی اجلاس طلب نہیں کیا گیا، برقی اور پانی کے مسئلہ پر شہر میں مزید مسائل کا اندیشہ
lمحکمہ جات کے عہدیدار حکومت کے ایکشن پلان سے لاعلم، انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ
حیدرآباد۔22 اپریل (سیاست نیوز) رمضان المبارک کے آغاز کو صرف تقریباً دو ہفتے باقی ہیں لیکن حکومت نے انتظامات کے سلسلہ میں آج تک محکمہ جاتی اجلاس طلب نہیں کیا۔ عام طور پر روایت رہی ہے کہ رمضان المبارک کے آغاز سے 15 تا 20 دن قبل چیف منسٹر یا پھر متعلقہ وزیر اقلیتی امور اعلی عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہیں۔ اس اجلاس میں تمام محکمہ جات کے اعلی عہدیدار شرکت کرتے ہیں اور حکومت کی جانب سے رمضان المبارک کے انتظامات کے سلسلہ میں نہ صرف ضروری ہدایات جاری کی جاتی ہیں بلکہ ایکشن پلان تیار کیا جاتا ہے۔ برقی، پانی، صحت و صفائی، لا اینڈ آرڈر، گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور دیگر اہم محکمہ جات کو ایک ماہ تک ریاست بھر میں روزہ داروں کو صحر و افطار میں کسی تکلیف سے محفوظ رکھنے کے لیے ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ جن علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہو یا مرمتی کام باقی ہیں وہاں فنڈس کی اجرائی عمل میں آتی ہے۔ لیکن افسوس کہ جاریہ سال تلنگانہ حکومت کی جانب سے ابھی تک اجلاس طلب نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس بات کا کوئی اشارہ مل رہا ہے کہ حکومت اجلاس طلب کرنے میں سنجیدہ ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو گزشتہ پانچ برسوں میں اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے تھے لیکن انہوں نے رمضان کے انتظامات کے سلسلہ میں اس وقت کے ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی کو اجلاس کی ذمہ داری دی تھی۔ حکومت کی دوسری میعاد میں کے ایشور وزیر اقلیتی بہبود ہیں، لیکن آج تک انہوں نے اقلیتی بہبود اور اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلہ میں ایک بھی جائزہ اجلاس طلب نہیں کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود میں عہدیداروں کی کمی کے باعث کسی نے جائزہ اجلاس کے سلسلہ میں حکومت کی توجہ مبذول نہیں کرائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کسی بھی تعمیری یا مرمتی کاموں کے فیصلے کے سلسلہ میں ٹنڈرس کی طلبی اور الاٹمنٹ کے لیے وقت لگ سکتا ہے۔ اگر ایک ہفتہ قبل بھی جائزہ اجلاس طلب کیا جائے تو مرمتی اور تعمیری کاموں کی انجام دہی ممکن نہیں ہے۔ حکومت انتخابی ضابطہ اخلاق کا بہانہ بناکر اگر اجلاس منعقد کرنے سے گریز کررہی ہے تو اسے سکریٹری اقلیتی بہبود کو اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت دینی چاہئے۔ لوک سبھا انتخابات کی رائے دہی کے بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے زراعت اور دیگر امور پر جائزہ اجلاس منعقد کیئے۔ لیکن اقلیتی امور سے حکومت کو کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی۔ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل ہی دونوں شہروں میں برقی اور پانی کی سربراہی کے سلسلہ میں کافی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ روزانہ برقی منقطع ہونے اور موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی پانی کی سربراہی میں کمی کردی گئی ہے۔ ان حالات میں حکومت کی جانب سے جائزہ اجلاس منعقد نہ کرنے سے رمضان المبارک میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ بلا وقفہ برقی کی سربراہی اور پانی کی موثر سربراہی رمضان المبارک کے دوران ضروری ہے۔ ہر سال جائزہ اجلاس کے بعد یہ دونوں محکمہ جات ایکشن پلان تیار کرتے ہوئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیتے ہیں۔ برقی کی کٹوتی کے سلسلہ میں موبائل ٹرانسفارمرس کو پرانے شہر میں تیار رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ واٹر ورکس کی جانب سے زائد ٹینکرس کا انتظام ہوتا ہے تاکہ پانی کی سربراہی سے محروم علاقوں میں عوام کو دشواری نہ ہو۔اب جبکہ حیدرآباد میں برقی اور پانی کی سربراہی کی صورتحال ابتر ہے تو رمضان میں کیا ہوگا اس کا اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے۔