رمضان کے انتظامات کیلئے چیف سکریٹری اجلاس طلب کریں

   

Ferty9 Clinic

محمد علی شبیر کا مطالبہ، چیف منسٹر کو مسلم مسائل سے زیادہ ارکان اسمبلی کے انحراف سے دلچسپی
حیدرآباد ۔ 23۔ اپریل (سیاست نیوز) سینئر کانگریسی قائد اور سابق فلور لیڈر محمد علی شبیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ رمضان المبارک کے انتظامات کے سلسلہ میں چیف سکریٹری کی سطح پر اجلاس منعقد کیا گیا تاکہ ایک ماہ طویل عبادتوں کے اس مہینے میں عوام کو کوئی دشواری نہ ہو۔ چیف منسٹر کی جانب سے تاحال جائزہ اجلاس طلب نہ کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ زراعت ، آبپاشی ، کالیشورم پراجکٹ اور دیگر امور پر چیف منسٹر اجلاس طلب کر رہے ہیں لیکن انہیں رمضان المبارک کے انتظامات پر جائزہ اجلاس کیلئے وقت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو کانگریس ارکان اسمبلی کے انحراف کی فکر زیادہ ہے جبکہ دو ہفتہ بعد شروع ہونے والے رمضان المبارک میں لاکھوں مسلمانوں کو درپیش مسائل کی کوئی فکر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں برقی اور پانی کی سربراہی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور شب برات کے موقع پر دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ برقی کی سربراہی میں بار بار خلل سے اس مقدس رات مساجد میں خصوصی محافل اور جلسے متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے کئی علاقوں سے بلدیہ کی جانب سے صحت و صفائی کے عدم انتظامات کی شکایات ملی ہیں۔ دارالحکومت حیدرآباد میں جب یہ صورتحال ہے تو پھر اضلاع کا کیا حال ہوگا۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ حکومت کے تساہل کے سبب رمضان المبارک میں برقی اور پانی کی سربراہی کے سلسلہ میں عوام کو دشواریاں پیش آسکتی ہیں ۔ ذخائر آب میں پانی کی سطح دن بہ دن گھٹ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر رمضان المبارک کے آغاز سے ایک ماہ قبل جائزہ اجلاس طلب کیا جاتا ہے ۔ کانگریس دور حکومت میں چیف منسٹر کی سطح پر یہ اجلاس منعقد ہوتے رہے لیکن تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد چیف منسٹر نے کسی وزیر کو اجلاس کی ذمہ دے دی۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز کو دو ہفتے باقی ہیں لیکن ابھی تک اہم سرکاری محکمہ جات کو ایکشن پلان حوالے نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جائزہ اجلاس میں ضروری کاموں کی تکمیل میں بجٹ منظور کیا جاتا ہے ۔ کاموں کی منظوری ، بجٹ کی اجرائی اور پھر کاموں کی تکمیل تک رمضان المبارک گزر جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے پاس اقلیتیں محض ووٹ بینک کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ اقلیتوں کی بھلائی سے چیف منسٹر کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیت کی بھلائی کیلئے ایک ہی وزیر کو مقرر کیا گیا جنہیں اقلیتوں کے مسائل کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علحدہ وزیر اقلیتی بہبود کی ضرورت تھی یا پھر چیف منسٹر اقلیتی بہبود کا قلمدان خود اپنے پاس رکھتے۔