رنگاریڈی اور وقار آباد کی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں پولیس اور ریونیو کا تعاون

   

صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم کا اجلاس، قابضین کے خلاف مقدمات اور رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ

حیدرآباد۔/29 فبروری، ( سیاست نیوز) صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم نے اضلاع رنگاریڈی اور وقارآباد میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں پولیس، ریونیو اور دیگر محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ حج ہاوز میں منعقدہ اس اجلاس میں پولیس اور ریونیو حکام نے تیقن دیا کہ وہ اوقافی جائیدادوں اور اراضیات کے تحفظ کے سلسلہ میں وقف بورڈ سے مکمل تعاون کریں گے۔ عہدیداروں نے محمد سلیم کی مساعی کی ستائش کی اور کہا کہ غیرمجاز قابضین کی برخواستگی کے سلسلہ میں تمام ضروری قدم اٹھائیں گے۔ اراضیات کے غیر قانونی رجسٹریشن کو روکنے کیلئے ماتحت عہدیداروں کو ہدایات جاری کی جائیں گی۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ دونوں اضلاع میں کئی قیمتی اراضیات غیر مجاز قابضین کے تحت ہیں اگر پولیس اور ریونیو حکام تعاون کرتے ہیں تو ان کا تحفظ ممکن ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ دونوں اضلاع میں سینکڑوں ایکر اراضی غیر مجاز قابضین اور لینڈ مافیا کے قبضہ میں ہے جو غیر قانونی طریقہ سے پٹہ جات تیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے ریونیو عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ غیر مجاز افراد کو وقف اراضی کے سلسلہ میں پٹہ جات جاری نہ کریں۔ اوقافی اراضیات کے پٹہ جات وقف اداروں کے نام پر جاری کئے جائیں جیسے درگاہ، مسجد، قبرستان کمیٹیاں شامل ہیں۔انہوں نے انفرادی طور پر جاری کردہ پٹہ جات کی منسوخی کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن بھی منسوخ کیا جانا چاہیئے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں خصوصی دلچسپی لی ہے۔ تلنگانہ حکومت نے اوقافی اراضیات کے تحفظ کیلئے 2016 میں جی او ایم ایس (3) جاری کیا تھا جس کے تحت ہر ضلع میں وقف پروٹیکشن اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹیاں قائم کی گئیں جس میں ضلع کلکٹر کو صدرنشین مقرر کیا گیا جبکہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، جوائنٹ کلکٹر ، ڈسٹرکٹ ریونیو آفیسر، میونسپل کمشنر، ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کے علاوہ رضاکارانہ تنظیم سے ایک نمائندہ، ایک خاتون رکن اور ایک مسلم ایڈوکیٹ کو بحیثیت رکن شامل کیا گیا۔ یہ کمیٹی ہر ماہ اپنا اجلاس منعقد کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا جائزہ لے گی اور رجسٹریشن اور پٹہ جات کی اجرائی پر نظر رکھے گی۔ غیر مجاز قبضوں کی برخاستگی میں کمیٹی کا اہم رول رہے گا۔ محمد سلیم نے کہا کہ وقف ایکٹ کے مطابق ایک بار وقف کی گئی اراضی تا قیامت وقف رہتی ہے اور اسے فروخت، رہن یا کسی کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے پولیس عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ غیر مجاز قابضین کے خلاف مقدمات درج کریں اور قبضوں کی برخواستگی میں بورڈ سے تعاون کریں۔ اجلاس میں دونوں اضلاع کی جن اہم جائیدادوں سے متعلق غور کیا گیا اُن میں درگاہ حضرت سیف نواز جنگ ؒ مامڑی پلی کی 228 ایکر اراضی، عاشور خانہ علی سعاد مامڑی پلی کی 490 ایکر اراضی، درگاہ حضرت بابا شرف الدین ؒ پہاڑی شریف کی 2131.38 ایکر اراضی، مسجد عالمگیر و عید گاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی 90 ایکر اراضی ، درگاہ حضرت مخدوم بیابانی ؒ چیوڑلہ کی 1293 ایکر اراضی، عاشور خانہ پودور وقارآباد کی 22.25 ایکر اراضی اور عاشور خانہ امام قاسم دھارور وقارآباد کی 5.11 ایکر اراضی شامل ہیں۔ اجلاس میں ایڈیشنل کلکٹر وقارآبادایس موتی لال، ڈی ایس پی وقارآباد اے سنجیوا راؤ، اے سی پی سائبرآباد ایس روی کمار، اے سی پی ونستھلی پورم ایس جئے رام، اے ڈی او راجندر نگر پی امر جوتی، تحصیلدار راجندر نگر کے چندر شیکھر گوڑ، اے سی پی بلدیہ ملکاجگری محمد خلیل ، انسپکٹر بالا پور بی بھاسکر اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ محمد قاسم نے شرکت کی۔بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد سلیم نے اجلاس کو نتیجہ خیز قرار دیا اور کہا کہ پولیس اور ریونیو حکام نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ریاست بھر میں جہاں کہیں جائیدادوں پر قبضے رہیں گے حکومت کے تعاون سے برخواستگی کے قدم اٹھائے گا۔