رنگاریڈی ضلع کے 17 لاکھ 58 ہزار 713 افراد کو شہریت ثابت کرنا مشکل

,

   

14 لاکھ 69 ہزار 167 ہندوؤں کو بھی خطرہ ، این پی آر کے نام حاصل کردہ تفصیلات کو این آر سی میں استعمال کا خدشہ
حیدرآباد۔12فروری(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے پڑوسی ضلع رنگا ریڈی میں این پی آر کی صورت میں 17لاکھ 58ہزار713 افراد کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور یہ ضلع کی جملہ آبادی کا 33فیصد ہے۔ ریاست تلنگانہ میں این پی آر کے نفاذ کی صورت میں ضلع رنگا ریڈی کے 14لاکھ 69ہزار167 ہندوؤں کو دستاویزات کی تفصیلات فراہم کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرناپڑسکتا ہے کیونکہ ضلع رنگا ریڈی کی جملہ آبادی میں 44لاکھ 58ہزار858 ہندو آبادی میں 33 فیصد آبادی ناخواندہ ہے اور اس آبادی کے پاس دستاویزات کا موجود ہونا ممکن نہیں ہے اسی طرح مسلمانوں کی آبادی 6لاکھ 17ہزار518 ہے جن میں 2لاکھ 29ہزار 541 افراد غیر تعلیم یافتہ ہیں اور یہ اعداد و شمار مردم شماری 2011 سے حاصل کئے گئے ہیں۔اعداد وشمار کا جائزہ لینے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ضلع رنگاریڈی میں اگر این پی آر کے تحت سروے کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ایس سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے 6لاکھ 52ہزار42 افراد میں 2لاکھ 80ہزار860 افراد یعنی 43 فیصد آبادی کو اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اسی طرح ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والی جملہ آبادی 2لاکھ 18 ہزار757 میں 1لاکھ 14ہزار674 افراد کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو کہ ایس ٹی آبادی کا جملہ 52فیصد ہے۔ضلع رنگا ریڈی میں مردم شماری 2011 کے مطابق ضلع میں عیسائیوں کی جملہ آبادی 1لاکھ 44ہزار37 ہے جن میں 35ہزار830 افراد غیر تعلیم یافتہ ہیں اس اعتبار سے عیسائیوں کی جملہ آبادی میں 25 فیصد آبادی ناخواندہ ہے جو کہ اپنے کسی قسم کے دستاویزات پیش کرنے کے موقف میں نہیں ہیں اسی لئے این پی آر کی صورت میں بڑی تعداد کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں مشکلات کا خدشہ ہے کیونکہ شہریت کے لئے حکومت کی جانب سے این پی آر میں جمع کی جانے والی تفصیلات کا استعمال این آر سی میں کئے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے اور مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے بار بار اس بات کے اعلان کے بعد یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے این پی آر کے سلسلہ میں جمع کیا جانے والا ڈاٹا این آر سی کے لئے استعمال کیا جائے گا اور اس ڈاٹا کی تفصیلات مرکز کو حاصل ہونا کوئی مشکل نہیں ہوگا۔ ریاست تلنگانہ میں اگراین پی آر کا نفاذ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں ریاست کے بیشتر اضلاع میں عوام کو اپنی شہریت کے ثبوت فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان میں صرف مسلمانوں کو مشکلات نہیں ہوں گی بلکہ تمام مذاہب اور طبقات سے تعلق رکھنے والوں کو اس صورتحال کا سامنا رہے گا اور اپنے دستاویزات کے ساتھ انہیں اپنے ہندستانی شہری ہونے کا ثبوت پیش کرنا پڑسکتا ہے اسی لئے ریاستی نہیں بلکہ قومی سطح پر جو مہم چلائی جا رہی ہے اس کے مطابق شہریوں کو این پی آر یا این آر سی کی صورت میں حصہ نہ لینے اور اس سروے میں کوئی کاغذ نہ دکھانے کے علاوہ کوئی تفصیلات فراہم نہ کرنے کی تاکید کی جا رہی ہے تاکہ حکومت کی جانب سے جب این آر سی لایا جائے گا تو ایسی صورت میں شہریوں کو کسی قسم کی تکالیف کا سامنا کرنے کی ضرورت نہ رہے۔