چنئی، 29 دسمبر (یو این آئی) شہریت ترمیمی قانون (سي اے اے ) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کی مخالفت میں رنگولی بنا کر منفرد طریقے سے احتجاج کرنے کے معاملے میں تمل ناڈو کی چھ خواتین سمیت آٹھ افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ سي اے اے ، این آّرسي اور این پی آر کی مخالفت میں ‘سٹیزن اگینسٹ سي اے اے ’ گروپ کے بینرتلے ان خواتین نے رنگولی بنائی تھی۔ رنگولی میں ‘‘نو ٹو سي اے اے ، نو ٹو این آر سی، نو ٹو این پی آر’’ نعرے لکھے گئے تھے ۔ رنگولی کو دیکھنے وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی جس سے ٹریفک بھی متاثر ہوا۔اس سے پہلے مظاہرین نے بسنت نگر بس ٹرمینل کے قریب صبح سات سے دس بجے تک رنگولی بنائے جانے کی اجازت مانگی تھی، لیکن پولیس نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔ پولیس سے اجازت نہ ملنے کے بعد گروپ کی خواتین بسنت نگر ۔4 ایونیو پہنچی اور وہاں رنگولی بنانا شروع کر دی۔ پولیس نے یہاں خواتین کو حراست میں لے لیا، اگرچہ بعد میں انہیں رہا کر دیا۔اس دوران ڈی ایم صدر ایم کے اسٹالن نے چھ خواتین کو حراست میں لئے جانے کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ حکمران اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت کے بڑھتے زد و کوب کے رجحان کی ایک اور مثال ہے ۔ انہوں نے آئین میں درج بنیادی حقوق پر پابندی لگانے کے لئے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہئے ۔
انہوں نے خواتین کے خلاف درج کیس واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا۔