رودراکش یا کراس پہننے کا حجاب سے موازنہ نہیں

,

   

سپریم کورٹ کا تبصرہ۔حجاب کیس میں وکیل کے دلائل پر عدالت نے سوالات اٹھائے
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ طالبات کے رودرراکش یا کراس(صلیب) پہننے کا حجاب سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ چیزیں کپڑوں کے اندر پہنی جاتی ہیں۔ کرناٹک حجاب کیس پر دوسرے دن کی سماعت کے دوران عدالت نے حجاب کے حامی وکیل کی دلیل پر تبصرہ کیا۔ سینئر وکیل دیودت کامت نے کہا کہ کرناٹک میں رودرکش یا کراس پہننے والی طالبات کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئی، صرف حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کو روکا جا رہا ہے۔تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت میں کامت نے جنوبی افریقہ، امریکہ، کینیڈا، انگلینڈ، فرانس، ترکی، آسٹریا جیسے ممالک میں تقریباً 1 گھنٹے تک عدالت میں کئی مقدمات کی مثالیں دیں۔جب انہوں نے ہندوستانی آئین کے بارے میں بات شروع کی تو جسٹس ہیمنت گپتا نے جو دو ججوں کی بنچ کی صدارت کر رہے تھے، ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ آخر میں آپ ہندوستان واپس آ گئے۔ اس کے بعد سینئر وکیل نے ذاتی آزادی کے بنیادی حق اور مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کے حق پر بحث کی،انہوں نے سیکولرازم کا بھی حوالہ دیا۔دیو دت کامت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت شخصی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کی جا سکتی ہے جب یہ امن و امان یا اخلاقیات کے خلاف ہو۔ لیکن لڑکیوں کا حجاب پہننا اس میں سے کسی کے خلاف نہیں ہے۔اس پر عدالت نے کہا کہ حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے، اسے صرف اسکول میں پہننا منع ہے، کیونکہ ہر عوامی جگہ پر ڈریس کوڈ ہوتا ہے۔ سینئر وکیل نے کہا کہ کوئی برقعہ یا جلباب پہننے کا مطالبہ نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی یونیفارم کی مخالفت کر رہا ہے۔ صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ لڑکیوں کو سر پر یکساں رنگ کے اسکارف پہننے کی اجازت دی جائے۔ وکیل نے سیکولرازم کو آئین کا حصہ قرار دیا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم ہمیشہ سیکولر تھے، یہ لفظ 1976 میں آئین میں خصوصی طور پر شامل کیا گیا تھا۔آج کی سماعت کے اختتام پرجسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیاکے بنچ نے کہا کہ اسے جمعرات کو صبح 11.30 بجے تک جاری رکھا جائے گا۔