قبضہ داروں کو ڈبل بیڈ روم فلیٹس میں منتقل کرنے پر غور ، خوبصورت پراجکٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ
حیدرآباد۔28۔اگسٹ(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے رود موسیٰ کے کناروں پر کئے گئے قبضہ جات کو برخواست کروانے کی مہم بھی جلد شروع کی جائے گی اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے رود موسیٰ کا سروے مکمل کرتے ہوئے 12ہزار مکانات کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں حکومت کی جانب سے ڈبل بیڈ روم فلیٹس میں منتقل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے اور اس کے علاوہ رود موسیٰ کے کناروں پر موجود غیر مجاز قبضوں کو برخواست کرتے ہوئے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ پر عمل آوری کا آغاز کیا جائے گا۔ رود موسیٰ جو اننت گری ہلز سے شروع ہونے والے آبشار اور عثمان ساگر و حمایت ساگر سے ہوتے ہوئے شہر پہنچتی ہے اور شہر سے پڑوسی ضلع نلگنڈہ پہنچتی ہے اسے مکمل طور پر آلودگی سے پاک بنانے کے اقدامات کے طور پر حکومت نے موسیٰ ندی میں فضلہ کے اخراج کو بند کرنے کے علاوہ رود موسیٰ کے کناروں پر کئے گئے قبضوں کو برخواست کروانے کی نشاندہی کا عمل مکمل کرلیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ فی الحال اننت گری ہلز تا گنڈی پیٹ کے درمیان ہی موسیٰ ندی کا بہاؤ صاف پانی کا ہے جبکہ گنڈی پیٹ کے بعد سے شہر حیدرآباد تک پہنچتے ہوئے ندی کا پانی مکمل طور پر آلودہ ہونے لگا ہے۔ گنڈی پیٹ تا ٹیپو خان برج کے درمیان موسی ندی کا 4کیلو میٹر کا فاصلہ ہے اور اس میں 2کیلو میٹر ٹیپو خان آرٹلیری ہے جہاں پانی کسی حد تک صاف ہے لیکن ٹیپوخان برج کے بعد سے موجود قبضہ جات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ موسیٰ ندی کو آلودہ کرنے والے ذرائع کی بھی حکومت کی جانب سے نشاندہی کی جانے لگی ہے۔ عطا پور‘ پپل گوڑہ ‘ نارسنگی ‘ منی کنڈہ ‘ کوکا پیٹ ‘ رائے درگم ‘ مادھا پور کے علاوہ دیگر علاقوں سے خارج ہونے والے فضلہ کو موسیٰ ندی میں چھوڑا جانے لگا ہے جو کہ موسی میں گندگی کے اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔ عطاپور تا پرانا پل کے درمیان موسیٰ ندی کے دونوں کناروں پر کئے گئے قبضہ جات میں شمشان گھاٹ کی توسیع کے علاوہ شادی خانوں کی جانب سے عقبی حصہ میں کچہرے اور مٹی ڈالتے ہوئے کئے جانے والے قبضوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حصہ میں شادی خانوں کی جانب سے کئے جانے والے قبضوں کے علاوہ رود موسیٰ کے کناروں پر بسائی گئی بستیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان بستیوں میں رہنے والے مکینوں کو ڈبل بیڈ روم فلیٹس میں منتقل کرنے پر غور کیا جا رہاہے ۔ پرانا پل سے چادرگھاٹ کے درمیان بہنے والی موسیٰ ندی کے کناروں پر بااثر افراد نے قبضہ کرتے ہوئے ان مقامات کو پارکنگ کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور بعض مقامات پر مذہبی نشان لگاتے ہوئے ان مقامات پر مذہبی عمارتوں کی تعمیر کی جانے لگی ہے ۔اسی طرح چادر گھاٹ سے عنبر پیٹ کے درمیان موسیٰ ندی کے کناروں پر موجود بستیوں کا سروے کرتے ہوئے مکینوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور ان کے تخلیہ کے اقدامات کو بھی تیز کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کے مختلف محکمہ جات جو موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ سے جڑے ہوئے ہیں ان محکمہ جات کے عہدیداروں کی نگرانی میں کئے گئے سروے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ندی کے قریب بستیوں کو بسانے والے بھی بااثر افراد ہیں لیکن غریب عوام جو موسیٰ ندی میں اس قدر گندگی کے باوجود ان بستیوں میں مقیم ہے انہیں حکومت کی جانب سے متبادل جگہ فراہم کرتے ہوئے منتقل کیا جائے گا۔’حیدرا‘ کی کاروائیوں کے دوران حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے سلسلہ میں اقدامات کے متعلق عہدیداروں نے بتایا کہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے موسیٰ ندی کو لندن کی تھیمس ندی کے طرز پر ترقی دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعدد اقدامات کا آغاز کیا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے متعلق ارکان اسمبلی اور سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں سے بات چیت بھی کی جاچکی ہے اور تمام ارکان اسمبلی اور سیاسی جماعتوں نے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ میں اپنے مکمل تعاون پر آمادگی ظاہر کی ہے اسی لئے ریاستی حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی میں موجود قبضہ جات کو تیزی کے ساتھ برخواست کرواتے ہوئے ندی کے کناروں کو صاف کرنے کے علاوہ ندی میں بہائے جانے والے فضلہ سے ندی کے پانی کو صاف کرنے کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق وقارآباد سے نلگنڈہ کے درمیان بہنے والی اس ندی میں کئے گئے قبضہ جات اور تعمیرات کو بھی تیزی کے ساتھ منہدم کرتے ہوئے ندی سے تعمیراتی ملبہ کو نکالنے کے اقدامات کئے جائیں گے اور ندی پر کچہرے کے علاوہ ملبہ ڈالتے ہوئے جن علاقوں کو مسطح کیاگیا ہے ان کے خلاف بھی کاروائی کرتے ہوئے برخواست کرنے کے اقدامات کے سلسلہ میں نشاندہی کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے اور جلد ہی کاروائی کا آغاز ہوگا۔3