بنگلور پیالیس میں تاریخی کل ہند مشاعرے میں شعروسخن کا جادوسر چڑھ کر بولا
شہید فوجیوں کو زبردست خراج عقیدت ، اتحاد اور اتفاق پرزور، جناب زاہد علی خاں اور روشن بیگ کا خطاب
بنگلورو-3؍مارچ (سیاست نیوز) شہر گلستان بنگلور میں کل ہند مشاعروں کی تاریخ میں ایک اور روشن باب کا اضافہ کرتے ہوئے کل صبح کے اولین ساعتوں تک بنگلور پیالس میں شعرائے کرام نے اپنے کلام کے جادو سے سامعین کو مسحور کیا۔ رکن اسمبلی جناب روشن بیگ کی طرف سے روزنامہ سیاست بنگلور کے 20 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے سجائی گئی اس محفل مشاعرہ میں ملک کے چنندہ شعراء کو مدعو کیا گیا۔ اس مشاعرے کو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے جان قربان کرنے والے شہید فوجیوں کے نام منسوب کرتے ہوئے اس کا آغاز پلوامہ اور دیگر مقامات پر مارے گئے فوجیوں کی تعزیت کے ساتھ حب الوطنی کے جوش اور جذبے کو ظاہر کرتے ہوئے کیا گیا۔ قومی ترانے اور 2 منٹ کی خاموشی کے ساتھ اس مشاعرے کا آغاز کرکے جناب روشن بیگ نے اپنے استقبالیہ خطاب میں شہید فوجیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ آئی ایم اے گروپ آف کمپنیز کی مکمل اسپانسرشپ میں منعقدہ اس مشاعرے میں آخری شعر تک حاضرین کی مکمل تعداد میں موجودگی اس مشاعرے کی شاندار کامیابی کی ضامن بنی۔ مشاعرے سے قبل منعقدہ ایک رسمی افتتاحی تقریب میں استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے روشن بیگ نے ملک میں اتحاد اور اتفاق پر زور دیا اور کہا کہ آج ملک ایک ایسے مرحلے سے گزر رہا ہے جہاں اس ملک کا فوجی بھی محفوظ نہیں ہے۔ دہشت گردانہ حملوں میں فوجیوں کی جانیں ضائع ہونے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان حرکتوں کیلئے ذمہ دار عناصر کو جلد از جلس کیفرکردار تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ معاشرے میں پھیلے ہوئے تعاصب کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے جناب روشن بیگ نے آپسی اتحاد اور بھائی چارگی پر زور دیا اور کہا کہ ہمارے فوجی جوان دن رات جان ہتھیلی میں لے کر سرحدوں کی نگہبانی کرتے ہیں تو ہم چین کی نیند سوتے ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ طاقتیں ملک میں بدامنی کا جال بچھانے کی کوششیں بارہا کرتی رہی ہیں۔ دہشت گردوں نے کئی بار ہمیں للکارا ہے دہشت گردی نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں انسانیت کیلئے خطرہ بن کر ابھر رہی ہے۔ پلوامہ میں سی آر پی ایف جوانوں کی دہشت گرد حملے میں موت پر سارا ملک شدید غم وغصے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی آج فوج کے بلند عزائم کو مضبوط کرنے کیلئے کھڑا ہوا ہے۔ یہ مشاعرہ ان شہید جوانوں کیلئے چھوٹی سی خراج عقیدت ہے۔ اردو مشاعروں کی تہذیب اور روایت کو آگے بڑھانے کے اپنے جذبے کا ذکر کرتے ہوئے روشن بیگ نے کہا کہ شاندار مشاعروں کے اہتمام کا واحد مقصد شیدائیان سخن کیلئے ذوق تسکین مہیا کرانا ہے۔ اردو صحافت کے متعلق انہوں نے کہا کہ اردو اخبارات نے ہمارے معاشرے میں تعمیری رول ادا کیا ہے۔ کرناٹک میں روزنامہ سیاست 1999 میں 20 سال قبل انہوں نے شروع کیا اور اس کے بعد سے مسلسل یہ اخبار اردو صحافت کے میدان میں اپنی بے لوث خدمات انجام دیتا رہا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس اجلاس سے صدارتی خطاب میں روزنامہ سیاست کے مدیر جناب زاہد علی خان نے روزنامہ سیاست حیدرآباد کی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس اخبار کے ذریعہ نہ صرف صحافتی خدمات انجام دی جارہی ہیں بلکہ ادارہ سیاست کی جانب سے ملت کے دیگر شعبوں میں بھی سماجی اور فلاحی خدمات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ سیاست کے آن لائن ایڈیشن کو یہ طرہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ دنیا کا سب سے پہلا آن لائن اردو اخبار رہا جس کا اجراء بذات خود وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کیا تھا۔ آج یہ اخبار دنیا کے 90 ممالک میں روزانہ 1 لاکھ سے زائد افراد تک صرف آن لائن کے ذریعہ سے پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار کو بھی بے پناہ مقبولیت ملی ہے۔ ادارہ سیاست کی سماجی اور فلاحی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مسابقتی امتحانات میں طلبہ کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ ان کی مالی مدد کیلئے ایک خصوصی شعبہ قائم ہے- اس ادارے کے ذریعہ نوجوانوں کو مسابقتی امتحانات کا سامنا کرنے کی تیاری میں مکمل رہنمائی کے ساتھ ساتھ بے روزگار نوجوانوں کو ہنر سے آراستہ کرنے کی سہولتیں بہم کرائی گئی ہیں۔ انہوں نے روزنامہ سیاست کی طرف سے حیدرآباد میں شادیوں میں اصراف پر روک لگانے کیلئے شروع کی گئی انوکھی تحریک کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ سیاست کی اس تحریک کے بدولت شادیوں میں بے جا اصراف کو کم کرنے میں کافی مدد مل پائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہنرمندی کے فروغ کیلئے ادارہ سیاست کی جانب سے الگ الگ شعبے قائم کئے گئے ہیں اور سالانہ ان پر لاکھوں روپئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ادارہ سیاست کی جانب سے سالانہ تقریباً 3000 بچوں کو تعلیمی اسکالرشپ بھی مہیا کرائی جاتی ہے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبے کے چیئرمین ندیم جاوید نے اس مشاعرے کے اہتمام کی سلیقہ مندی اور بہترین انتظامات کیلئے جناب روشن بیگ اور ان کے فرزند رومان بیگ کو مبارکباد پیش کی۔ اور کہا کہ حیدرآباد میں روزنامہ سیاست کی شروعات ایک ایسے دور میں ہوئی جب ملک بٹوارے کے صدمے سے دوچار تھا۔ حیدرآباد نے مسلمانوں کو پاکستان کی طرف ہجرت کرنے سے روکنے اور اس وطن عزیز کو اپنانے کی ترغیب دلانے میں کلیدی رول ادا کیا۔ 20 سال قبل روشن بیگ کی طرف سے بنگلور میں روزنامہ سیاست کی شروعات کو روشن بیگ کی دور اندیشی قرار دیتے ہوئے ندیم جاوید نے کہا کہ آج ملک کو جس طرح کے حالات درپیش ہیں ان حالات میں مسلمانوں کی صحیح نکتہ نظر سے رہنمائی میں سیاست بنگلور اپنا کلیدی کردار ادا کررہا ہے جس کیلئے جناب روشن بیگ قابل مبارک باد ہیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے آئی ایم اے گروپ آپ کمپنیز کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خان نے روز نامہ سیاست کی بنگلور میں اشاعت کے 20سال پورے ہونے پر اپنی مسرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس اخبار کا انتظامیہ جناب روشن بیگ نے آئی ایم اے کو جس اعتماد کے ساتھ دیا اس اعتماد کو برقرار رکھتے ہوئے آئی ایم اے نے روز اول سے ہی اس اخبار کو خبروں، طباعت اور اشاعت کے اعتبار سے بہترین معیار پر لیجانے کی کوشش کی ہے اور اس میں کافی حد تک کامیابی بھی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بھی آئی ایم اے کی طرف سے روزنامہ سیاست کو ترقی کی نئی نئی منزلوں کی طرف لے جانے کی کوشش جاری رہے گی۔ اور انہیں یقین ہے کہ اس میں وہ کامیاب بھی ہوں گے۔ جناب روشن بیگ نے کہا کہ 20 سال اخبار چلانا کوئی معمولی بات نہیں۔ بہت سے نشیب وفراز اور آزمائشوں کے دور سے روزنامہ سیاست کو گذرنا پڑا ہے۔ لیکن وہ یہ بات فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ان آزمائشوں کے باوجود سیاست اپنی جگہ ڈٹا رہا اور پورے عزم وحوصلے کے ساتھ اشاعت کا سلسلہ جاری رہا۔ آئی ایم اے گروپ آف کمپنیز کے وہ شکر گزار ہیں کہ اس کمپنی منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خان نے روزنامہ سیاست کے انتظامیہ کو اپنے ذمہ لیا اور اس اخبار کی ترقی کی رفتار کو پر لگا دئیے۔ آج روزنامہ سیاست کرناٹک کا واحد اردو اخبار ہے جس کے تمام صفحات رنگین ہیں۔ یہ اخبار نہ صرف بنگلور بلکہ شمالی کرناٹک میں اردو قارئین کی تشنگی کو دور کرنے کیلئے ہبلی سے بھی شائع ہورہا ہے۔ اور صبح کی پہلی کرن کے ساتھ ریاست کے کونے کونے پر پہنچ کر معیاری خبریں، فکر انگیز مضامین اور دیگر مشمولات قاری کی دہلیز پر پہنچا رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں انہیں یقین ہے کہ یہ اخبار اور بھی ترقی کرے گا۔ جواں سال قائد رومان بیگ نے جو دانش پبلی کیشنز کے ڈائرکٹر بھی ہیں سیاست کے 20 سال کی تکمیل پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس اخبار نے آج ترق کی جن بلندیوں کو سر کیا ہے اسے دیکھ کر فخر محسوس ہوتا ہے۔ ملک کے دیگر اردو اخبارات کیلئے آج رزنامہ سیاست بنگلور ان اخبارات میں شامل ہیں جنہیں قابل رشک مانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس اخبار کی ترقی کی طرف لے جانے کیلئے آئی ایم اے اور دیگر کارکنان کے ساتھ وہ شانہ بشانہ متحرک رہیں گے۔ آئی ایم اے گروپ آف کمپنیز کے ڈائرکٹر اے نظام الدین نے اس موقع پر روزنامہ سیاست کے 20 سال کی تکمیل پر اپنی مسرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس اخبار کی روز افزوں ترقی اور اس کے ذریعہ بے باک خبروں کی ترسیل یقینی بنانے کیلئے آئی ایم اے شب روز متحرک ہے۔ افتتاحی جلسے کے بعد ملک بھر سے مدعو شعرائے کرام نے اپنے کلام بلاغت سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس موقع پر سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمن خان، رکن راجیہ سبھا سید ناصر حسین، اے آئی سی سی سکریٹری مدھویاکشی گوڈ ، آندھراپردیش کے سابق وزیر محمد علی شبیر، ریاست کے سینئر آئی ایس افسران محمد محسن، انجم پرویز، روزنامہ پاسبان کے مدیر اعلیٰ محمد عبیداللہ شریف اور دیگر ممتاز قائدین، عمائدین شہر اور بڑی تعداد میں باذوق سامعین موجود تھے۔مشاعرے کے متعلق تفصیلی رپورٹ اور دیگر تصاویر کل کے شمارے میں ملاخطہ کریں۔