انقرہ /17 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ترکی کا کہنا ہے کہ روسی دفاعی نظام ایس 400 ذخیرہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ استعمال کرنے کے لیے خریدے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اِردوان کے ترجمان کے مطابق اب قدم پیچھے ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ترکی کی طرف سے جدید ترین روسی ساختہ ایس 400 میزائلوں کی خریداری پر امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کے شدید ترین اعتراضات انقرہ اور واشنگٹن کے مابین غیر معمولی کھچاؤ کا باعث بن چکے ہیں۔ ان اختلافات میں خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے متعلق ترک حکومتی پالیسی سے لے کر انقرہ کی طرف سے روسی ایس 400 میزائلوں کی خریداری اور ترکی کے خلاف امریکا کی ممکنہ پابندیوں کی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔ ترکی کی دفاعی صنعت کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ اسماعیل دیمیر نے ہفتے کے روز نشریاتی ادارے سی این این ترک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انقرہ نے روس سے جو ایس 400 میزائل خریدے ہیں، وہ صرف رکھے رہنے کے لیے نہیں خریدے گئے بلکہ انہیں استعمال بھی کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ترک صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے ٹی آر ٹی نیوز کی براہ راست نشریات میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ ایس 400 میزائلوں سے متعلق مشترکہ طور پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ روسی نظام کو نیٹو دفاعی نظام میں ضم کیے بغیر ا?زادانہ طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ابراہیم قالن نے مزید کہا کہ ترکی پیٹریاٹ بھی خریدنا چاہتا ہے اور 2 نظاموں کے ایک دوسرے کیلئے خطرہ پیدا کیے بغیر اسے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔صدر ترکی رجب تیب اردوغان کے روسی اسلحہ کی خریداری پر امریکہ نے برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ کیونکہ وہ دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار فروخت کرنے والا ملک ہے ۔
