کابل۔ امریکی اخبار کی اس رپورٹ کو روس اور طالبان نے مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ روسی فوجی انٹلیجنس یونٹ نے طالبان جنگجوؤں کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے کیلئے رقم کی پیشکش کی تھی۔’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی انٹلیجنس حکام کئی ماہ بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ روسی ملٹری انٹلیجنس نے گزشتہ برس کامیاب حملوں کے بعد طالبان کو انعامات کی پیشکش کی تھی۔رپورٹ کے مطابق امریکی انٹلیجنس کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ طالبان سے وابستہ جنگجوؤں یا ان کے ساتھ قریبی وابستہ عناصر نے روسیوں سے کچھ انعام کی رقم وصول کی تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکا کہ کن حملوں کے بدلے انہیں کتنی رقم دی گئی۔تاہم وائٹ ہاؤس، سینٹرل انٹلیجنس ایجنسی (سی آئی اے ) اور ڈائرکٹر آف نیشنل انٹلیجنس کے دفتر نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ سے متعلق عالمی خبررساں ایجنسی کو جواب دینے سے انکار کردیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں روسی سفارتخانے نے رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’بے بنیاد اور من گھڑت‘ قرار دیا۔انہوں نے ٹوٹٹ میں مزید کہا کہ ان دعوؤں سے واشنگٹن اور لندن میں روسی سفارتخانوں کے ملازمین کی زندگی کو براہ راست خطرہ لاحق ہے۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے کسی بھی انٹلیجنس ایجنسی کے ساتھ اس طرح کے تعلقات نہیں ہیں اور امریکی اخبار کی رپورٹ طالبان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ روسی خفیہ ایجنسی کے ساتھ اس قسم کے معاہدے بے بنیاد ہیں، ہمارے حملہ اس سے پہلے برسوں سے جاری تھے اور ہم نے اپنے وسائل سے یہ کام کیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ یہ امریکیوں کے ساتھ ہمارے معاہدے کے بعد تبدیل ہوا اور ان کی زندگی محفوظ ہے اور اب ہم ان پر حملے نہیں کر رہے ہیں۔
