ماسکو ؍ بیجنگ : روس کے مشرق بعید میں ہونے والی مشقوں میں سوویت یونین سے الگ ہونے والے کئی ممالک اور ہندوستان کے بھی شریک ہونے کا امکان ہے۔ بیجنگ کا موقف ہیکہ اس کی شمولیت کا یوکرین اور تائیوان سے متعلق کشیدگی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔روس کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا کہ وہ ملک کے مشرق میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں کرنے جا رہا ہے، جس میں چین کے ساتھ ہی کئی دیگر ممالک بھی شامل ہو رہے ہیں۔ اعلان کے مطابق ووسٹوک 2022 مشقیں یکم ستمبر سے شروع ہو کر 7 تاریخ تک جاری رہیں گی۔ وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ مشقوں میں حصہ لینے والے غیرملکی دستے پہلے ہی ساحلی پرائمورسکی علاقے میں واقع ایک تربیتی مرکز پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے مشقوں کی تیاری کیلئے عسکری آلات اور ہتھیار حاصل کرنا بھی شروع کر دیے ہیں۔ان مشقوں میں چین، ہندوستان، لاؤس، منگولیا، نکاراگوا، الجزائر، شام اور سوویت یونین میں شامل کئی سابق ریاستیں شامل ہوں گی۔یہ جنگی مشقیں روس کے مشرق بعید میں 7 فائرنگ رینجز میں کی جائیں گی۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مشقوں میں روسی فضائیہ کے دستے، طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار اور فوجی کارگو طیارے بھی حصہ لیں گے۔ ماسکو کا مزید کہنا تھا کہ بحیرہ جاپان میں روسی اور چینی بحریہ ’’سمندری مواصلات، سمندر میں اقتصادی سرگرمیوں کے شعبوں اور ساحلی علاقوں میں زمینی دستوں کی مدد کے لیے مشترکہ کارروائی کے لیے مشق کریں گی’’۔گزشتہ ماہ ان مشقوں کا اعلان کرتے ہوئے روسی فوج نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یوکرین پر روسی حملے کے باوجود بھی پہلے سے طے شدہ یہ جنگی تربیت جاری رہے گی۔حالیہ مہینوں میں یوکرین پر روسی حملے اور تائیوان کیلئے امریکی حمایت کے سبب پیدا ہونے والی کشیدگی کے درمیان چین اور روس کے دفاعی تعلقات مضبوط ہوتے رہے ہیں۔
چین نے یوکرین کی جنگ کے لیے مغرب کی ’’اشتعال انگیزی‘‘ کو مورد الزام ٹھہرایا اور ماسکو پر مغربی ممالک کی پابندیوں کی بھی کھل کر مخالفت کا اظہار کیا ہے۔