روس سے تعلقات ’نئے دور میں داخل‘، چینی وزیر دفاع کی پوتن سے ملاقات

,

   

یوکرین تنازعہ کاسیاسی حل اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی امور پر تبادلہ خیال

ماسکو: چین کے وزیر دفاع نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے مابین مضبوط اور مستحکم تعلقات کو سراہا ہے۔ میڈیا کے مطابق چینی وزیر دفاع لی شنگفو نے کہا ’ہمارے تعلقات بہت مضبوط ہیں۔ یہ سرد جنگ کے دور کے عسکری و سیاسی اتحاد سے بالاتر ہیں اور بہت مستحکم ہیں۔چینی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لی شنگفو نے کہا کہ روس اور چین کے درمیان تعلقات ’نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ چین کے وزیر دفاع کے طور پر یہ میرا پہلا بیرون ملک دورہ ہے اور اس کے لیے میں نے بالخصوص روس کا انتخاب کیا تاکہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی خصوصی نوعیت اورا سٹرٹیجک اہمیت پر زور دیا جا سکے۔‘وزیر دفاع لی شنگفو نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان اسٹرٹیجک رابطوں کو مزید مضبوط کرنے کی غرض سے روس کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ صدر پوتن کے ساتھ ملاقات میں روسی وزیر دفاع سرگی شوئیگو بھی موجود تھے۔ صدر پوتن نے چین کے ساتھ عسکری تعاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’عسکری ڈپارٹمنٹس کے ذریعے پرزور طریقے سے کام کر رہے ہیں، مفید معلومات کا باقاعدہ تبادلہ کرتے ہیں، ملٹری کے تکنیکی شعبے میں تعاون کے علاوہ مشترکہ جنگی مشقوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔‘گزشتہ ماہ صدر ژی جن پنگ کے دورہ ماسکو کے بعد وزیر دفاع لی شنگفو روس کا دورہ کر رہے ہیں۔ صدر ژی جن پنگ کے ولادیمیر پوتن کے ساتھ دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں دونوں صدور نے تعلقات میں ’نئے دور‘ کے آغاز کو سراہا تھا۔خیال رہے کہ فروری کے آخر میں چین نے یوکرین جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے بارہ نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔بارہ نکاتی امن منصوبے میں چین نے یوکرین تنازعہ کا سیاسی حل تجویز کرتے ہوئے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ تناؤ میں بتدریج کمی لائیں جس کے نتیجے میں جامع جنگ بندی ہو سکے۔منصوبے میں ویسے تو شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنے کوکہا گیا لیکن چین نے روسی اقدامات کی مذمت کرنے سے گریز کیا تھا۔