روس سے مقابلے کیلئے یوکرین کی نئی حکمت عملی

,

   

۔ 18 تا 60 برس کے افراد کو ملک چھوڑنے پر پابندی ،زیلنسکی نے جنگ بندی کی اپیل کی
’’ہمیں اپنے ملک کے دفاع کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا‘‘ صدر یوکرین کا اظہارکرب

کیف : یوکرین نے 18 سے 60 برس کی عمر کے مردوں کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے یوکرین کو اپنے دفاع کے لیے تن تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعرات کے روز روس کی جانب سے حملے کے تناظر میں لڑنے کے مقصد سے ملک کی آبادی کو ایک ساتھ جمع کرنے کے لیے ایک فرمان پر دستخط کیے۔ اس حوالے سے ایوان صدر کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا گیاکہ ریاست کے دفاع کو یقینی بنانے، لڑائی اور نقل و حرکت کی تیاری کو یقینی بنانے کے مقصد سے آئندہ 90 دنوں میں بھرتی کے لیے افراد کو طلب کیا جائے گا۔اس کے بعد زیلنسکی نے نصف شب کے بعد قوم کے نام اپنے ایک ویڈیو خطاب میں کہاکہ ہمیں اپنی ریاست کے دفاع کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے لیے کون تیار ہے؟ مجھے تو کوئی نظر نہیں آ رہا ہے۔ کون ہے جو یوکرین کو ناٹو کی رکنیت کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہے؟ ہر کوئی تو خوفزدہ ہے۔یوکرینی صدر نے روس کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب روس اور مغرب کے درمیان ’’ایک نیا آہنی پردہ‘‘ گر چکا ہے۔یوکرین کے سرحدی محافظ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اس صورت حال میں 18 سے 60 برس کی عمر کے مردوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس بیان کے مطابق یہ پابندی یوکرین میں مارشل لاء کی نفاذ کی مدت تک جاری رہے گی۔دریں اثناء صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین پر روسی فوج کے حملے کے دوسرے دن جمعہ کو دارالحکومت کیف میں کئی حملوں کے بعد روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ۔بی بی سی نے یوکرینی حکام کے حوالے سے بتایا کہ روسی افواج نے دارالحکومت پر کئی میزائل داغے ۔ اس بڑے حملے میں کم از کم ایک عمارت کو نقصان پہنچا اور میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں تین افراد زخمی ہوئے ۔زیلنسکی کی جانب سے ملک کو دیے گئے پیغام میں روس سے جنگ بندی کی اپیل کی گئی ہے ۔ انہوں نے مغربی ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ روسی حملے کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔بی بی سی نے کیف میں صبح 4 بجے کے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے پوزیانکی کے علاقے میں اس وقت ہوئے جب روسی افواج کیف کی طرف پیش قدمی کر رہی تھیں۔ بی بی سی کے رپورٹر نے ٹویٹ کیاکہ ‘کیف میں دو چھوٹے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
، فی الحال یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ اس کا کیا مطلب ہے لیکن افواہیں ہیں کہ روسی افواج دارالحکومت میں داخل ہو گئی ہیں۔ یوکرین کی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی افواج دارالحکومت کیف کے مضافات میں دیمر اور ایوانکیو میں روسی افواج سے مقابلہ رہی ہیں اور وہاں روسی بکتر بند گاڑیوں کا ایک بڑا اجتماع ہے ۔ یوکرینی ملٹری فورسز کے آفیشل فیس بک پیج پر بتایا ہے کہ “روسی افواج جو دارالحکومت کے سب سے مغربی علاقے میں داخل ہوئی ہیں ان سے مقابلہ کیا جا رہا ہے ۔”