28 سالہ مصری شہری کے خلاف فوجداری مقدمہ درج، تحقیقات جاری
ماسکو: سویڈن کے بعد روس میں بھی قرآن پاک کی بیحرمتی سے متعلق واقعہ سامنے آیا ہے۔ روسی حکام کا ردعمل بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے توہین میں ملوث شخص کو گرفتار کرکے اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرلیا ہے۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق اس نے ایک ویڈیو شیئرکرنے والے 28 سالہ مصری شہری کے خلاف فوجداری مقدمے کا آغازکیا ہے۔ اس شخص نے مغربی روس کے شہر اولیانوسک میں مقدس کتاب کی بے حرمتی کرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی۔ اولیانوسک میں تحقیقاتی کمیٹی کے دفتر نے اس شخص کو غنڈہ گردی اور مذہبی جذبات کی توہین کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ اس شخص کو جس نے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین کرنے کے بعد خود کو گولی مارلی۔اس کو غنڈہ گردی اور مذہبی توہین کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ مشتبہ شخص کی رہائش گاہ کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے۔روسی نیوز ویب سائٹ سلکی وے نیوز نے تفتیشی ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ مشتبہ شخص دریائے سویاگا پر پیدل چلنے والے پل پرموجود تھا، جو ابلوکوف اور ووروبیوف جی اولیانووسک کی گلیوں کو ملاتا ہے، اس نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کیلئے مشتعل کرنے والی حرکات کیں‘‘۔روسی فیڈریشن کے کرمنل کوڈ کی دفعہ 148 ’’معاشرے کی واضح تضحیک اور مذہبی جذبات کی توہین کرنے کیلئے کیے جانے والے عوامی اقدامات‘‘ کو جرم قرار دیتی ہے۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے حال ہی میں کہا تھا کہ قرآن مجید مسلمانوں کیلئے مقدس ہے اور یہ سب کیلئے مقدس ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ روس میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین جرم ہے۔داغستان میں دربنت کی جمعہ مسجد کے دورے کے دوران قرآن پاک کا ایک نسخہ تحفے میں دیے جانے کے بعد پیوٹن کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ دوسرے ممالک میں لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام نہیں کیا جاتا اور پھر یہ کہنے کی جرات بھی رکھتے ہیں کہ یہ کوئی جرم نہیں ہے۔‘جمعہ مسجد کو روس کی قدیم ترین مسجد کے طور پر جانا جاتا ہے۔
