واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کل پیر کے روز کہا ہے کہ روس کا بحیرہ اسود کے ذریعہ اناج برآمد کرنے کے معاہدے میں علاحدگی کا فیصلہ “غیر معقول” ہے۔ انہوں نے ماسکو سے جلد از جلد معاہدے کی بحالی پر زور دیا۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن ایک حملے کے بعد کی صورت حال پر عمل کر رہا ہے جس نے کریمیا کو جنوبی روس سے ملانے والے ایک زمینی پل کو تباہ کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین ہی فیصلہ کرتا ہے کہ اپنی جنگ کیسے آگے بڑھانی ہے۔ادھر امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے “روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہوں کی مؤثر ناکہ بندی کو دوبارہ شروع کرنے اور ان اناج کو منڈیوں تک پہنچنے سے روکنے کے فیصلے سے پوری دنیا کے لوگوں کو نقصان پہنچے گا۔ اس اقدام کے نتائج کی مکمل ذمہ داری روس پر عائد ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ “ہم پہلے ہی عالمی سطح پر گندم، مکئی اور سویا بین کی قیمتوں میں اضافہ صرف اور صرف روس کی پابندیوں کی وجہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ہم روسی حکومت سے فوری طور پر اپنے فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔”امریکہ نے کہا کہ وہ یوکرین سے اناج کی منتقلی کو یقینی بنانے کیلئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گاجبکہ روس کی جانب سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے سے دستبرداری کے بعد یوکرین کو بحیرہ اسود کے پار اناج برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ماسکو نے پیر کے روز اعلان کیا کہ یوکرینی اناج کی برآمد کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔ کیئف کی طرف سے کریمیا کے پل پر ایک رات کے حملے کے چند گھنٹے بعد یہ معاہدہ ٹوٹ گیاتھا۔ خیال رہے کہ حملہ کا نشانہ بننے والا پل روس کو 2014 کریمیا پر قبضے کے بعد جزیرہ نما سے جوڑتا تھا۔
ترکیہ اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جولائی 2022 میں روس اور یوکرین کے ذریعہ دستخط کیے گئے بلیک سی گرین انیشیٹو کا مقصد جنگ کے باوجود یوکرین کی زرعی اناج کی برآمد کو یقینی بنانے پراتفاق کیا گیا تھا۔ماسکو اپنی زرعی مصنوعات اور کھادوں کی برآمد میں رکاوٹوں کی شکایت کرتے ہوئے کئی ہفتوں سے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
