روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ

,

   

ایرپور ٹ کے قریب دھماکے ،کئی شہریوں کی ہلاکت کا اندیشہ‘ روس کے 5طیارے اور ہیلی کاپٹر تباہ کرنے یوکرین کابھی ادعا
متضاد بیانات ‘عوام میں خوف ودہشت‘شہروں کو چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور‘ یو کرین میں مارشل لا نافذ،مداخلت نہ کرنے روس کا دیگر ممالک کو انتباہ

ماسکو:صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین کے مشرق میں فوجی آپریشن کے حکم کے بعد یوکرین کے دارلحکومت کیف اور ڈونباس سمیت مختلف شہروں میں روسی افواج نے میزائل حملہ کردیا اور فوجیں اتار ے جبکہ کیف نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا ہے۔ یوکرین کی وزارت داخلہ نے الزام لگایا کہ 40 فوجی اور کئی شہری حملے میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دیگر ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہونے کی اطلاع ہے ، متعدد رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ یوکرین نے بھی روس کے 50 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اتحادی متحد اور فیصلہ کن جواب دیں گے ۔ سکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے کہا کہ صدر روس کو قیام امن کا موقع دیا جانا چاہئیے تھا ۔ جنگ چھڑنے کے بعد عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیارل سے تجاوز کرگئیں۔میڈیا کے مطابق پوٹن نے صبح 6 بجے سے کچھ دیر پہلے ٹیلی ویژن پر ایک حیران کن بیان میں کہا کہ انہوں نے فوجی آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے۔ولادیمیر پوٹن نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا کہ روس کی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔انہوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کے لیے روس کے مطالبات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ماسکو کو سیکیورٹی کی ضمانتیں پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس کے اس فوجی آپریشن کا مقصد یوکرین کی ڈی ملٹرائزیشن کو یقینی بنانا ہے، ہتھیار ڈالنے والے تمام یوکرینی فوجی جنگی زون سے بحفاظت نکل سکیں گے۔ولادیمیر پوٹن کے بیان کے کچھ دیر بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف سے کچھ فاصلے پر دھماکوں کی آواز سنی گئیں۔روسی افواج کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے دفاعی اثاثوں اور فضائی اڈوں کو ناک آؤٹ کر دیا ہے۔روسی خبر رساں ایجنسیوں کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کے بنیادی فوجی اسٹرکچر، فضائی دفاعی سہولیات، فوجی ہوائی اڈے اور یوکرین کی مسلح افواج کی فضائیہ کو انتہائی موزوں ہتھیاروں سے غیر فعال کیا جا رہا ہے۔دریں اثنا یوکرین کی مسلح افواج نے کہا کہ اس نے ملک پر روسی حملے کو روکتے ہوئے 5 روسی طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے۔تاہم روس کی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ۔یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے کہا کہ روس نے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا ہے اور وہ شہروں کو ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہا ہے۔دھماکوں نے مشرقی یوکرینی شہر ڈونیٹسک کو بھی ہلا کر رکھ دیا جس کے بعد سویلین طیاروں کو خبردار کردیا گیا۔انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق دارالحکومت کے مرکزی ہوائی اڈے کے قریب گولیوں اور دھماکوںکی آوازیں سنائی دیں تاہم روس کی فوجی کارروائی کا دائرہ کار فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا۔روسی سرحد سے 35 کلومیٹر جنوب میں واقع ایک بڑے شہر خارکیف میں بھی دھماکے سنے گئے۔ دھماکوں کی مزید آوازیں مشرقی بندرگاہی شہر ماریوپول میں سنی گئیں۔ حملہ کے بعد یوکرین کے صدرولادیمیر زیلنسکی نے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی امریکی صدر جو بائیڈن سے فون پر بات ہوئی ہے۔ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یہ اعلان کریملن کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس کے مطابق مشرقی یوکرین میں باغی رہنماؤں نے ماسکو سے کیف کے خلاف فوجی مدد کی درخواست کی۔اس کے جواب میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے رات گئے روسیوں سے یورپ میں ‘بڑی جنگ’ کی حمایت نہ کرنے کی جذباتی اپیل کی۔ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے پیوٹن کو فون کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں کوئی جواب نہیں ملا، صرف خاموشی تھی۔روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ اس سے قبل ڈونیٹسک اور لوگانسک کے علیحدگی پسند رہنماؤں نے ولادیمیر پیوٹن کو علیحدہ علیحدہ خط بھیجے، جن میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ یوکرین کی جارحیت کو پسپا کرنے میں ان کی مدد کریں۔ روس کی جانب سے کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب نیویارک میں یوکرین کے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ایک مسودہ قرارداد جس میں روس کو اس کے پڑوسی ملک کے خلاف اقدامات پر متنبہ کیا گیا ہے۔ ادھر یوکرین کو نیٹو کے ارکان سے جدید ٹینک شکن ہتھیار اور کچھ ڈرونز ملے ہیں اور مزید کا بھی وعدہ کیا گیا ہے کیونکہ اتحادی ممالک، روس کے حملے کو روکنے یا کم از کم اسے روس کے لیے بھاری ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روس طویل عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے کہ یوکرین کو کبھی بھی نیٹو اتحاد میں شامل ہونے سے روکا جائے اور مشرقی یورپ سے امریکی فوجیوں کا انخلا کیا جائے۔
ایک ایک کر کے کیف میں سفارت خانے اور بین الاقوامی دفاتر بند ہو گئے۔

یوکرین سے ہندوستانیوں کو نکالنے حکومت کی مساعی
نئی دہلی :کرین میں کیف ہوائی اڈے کے بند ہونے کے بعد ہندوستانی حکومت اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے متبادل راستے تلاش کر رہی ہے اور نجی ایئر لائنز کے ساتھ رابطے میں ہے ۔دریں اثنا، یوکرین کی صورتحال کے حوالے سے دہلی میں واقع وزارت خارجہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق یوکرین میں مقیم ہندوستانیوں کے محفوظ انخلاء کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کیف میں ہندوستانی سفارت خانہ اپنا کام صحیح طریقے سے کر رہا ہے اور حکومت نے وہاں کچھ اور اہلکار بھیجے ہیں جو روسی جانتے ہیں۔وزارت خارجہ نے دہلی میں ایک ہنگامی کنٹرول روم قائم کیا ہے جو 24×7 کام کرے گا۔

مودی کی پوٹن سے فون پر بات
نئی دہلی : وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کی رات روس کے صدر پوٹن سے فون پر بات کرتے ہوئے فو ری تشدد ختم کرنے اور سفارتی مذاکرات پر زور دیا وزیراعظم کے دفتر نے یہ بات بتائی ۔مودی نے کہا کہ روس اور نیٹو کے درمیان اختلافات سنجیدہ مذاکرات کے ذریعہ ہی ختم کئے جاسکتے ہیں ۔