روس کی میزبانی میں18مارچ کو افغان امن مذاکرات

   

ماسکو : روس نے منگل کو کہا کہ افغانستان میں قیام امن کی کوشش کے تحت وہ افغان مذاکرات کے ایک دور کی میزبانی کرے گا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے نمائندے شرکت کریں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس میٹنگ میں امریکہ کی شرکت کی فی الحال تصدیق نہیں کی ہے تاہم کابل کا کہنا ہے کہ وہ روسی پیش کش پر غور کر رہا ہے۔روس کی جانب سے یہ پیش کش ایسے وقت کی گئی ہے جب دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے افغان حکومت، طالبان رہنماوں اور دیگر فریقوں کو ایک ایسا مسودے کی تجویز پیش کیے جانے کی بات سامنے آئی تھی جس میں افغانستان میں نئے آئین پر اتفاق رائے اور انتخابات منعقد ہونے تک ملک میں ایک عبوری حکومت اور جنگ بندی کمیشن کے قیام کی بات کہی گئی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروفا نے کہا کہ یہ مجوزہ مذاکرات 18مارچ کو ہوں گے جس میں روس، امریکہ ، چین، اور پاکستان کے نمائندوں کے علاوہ افغان حکومت کا وفد اور طالبان کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ قطر، جس نے افغان امن مذاکرات کی میزبانی کی ہے، کو ماسکو کی میٹنگ میں اعزازی مہمان کے طور پر مدعو کیا جائے گا۔زاخاروفا کا کہنا تھا ’’بات چیت کے دوران دوحہ میں بین افغان مذاکرات کو آگے لے جانے میں مدد کے طریقہ کار، افغانستان میں تشدد کو کم کرنے اور مسلح تصادم کو ختم کرنے نیز اسے دہشت گردی اور منشیات کے غیر قانونی کاروبار سے پاک اورایک آزاد، پر امن اور خود کفیل ملک کے طور پر ترقی کرنے میں مدد کرنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔”امریکی محکمہ خارجہ نے روسی وزارت خارجہ کے اس بیان کی فی الحال تصدیق نہیں کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ افغان امن مذاکرات کیسے آگے بڑھیں گے لیکن امریکہ کو یقین ہے کہ اس میں پیش رفت ممکن ہے۔