تائپی : تائیوان نے کہا ہے کہ روس اور چین کے درمیان تعلقات عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں اور بین الاقوامی برادری کو ‘آمریت کی توسیع’ کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں تنازع کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ براہِ راست بات چیت کے لیے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی اور مغرب کی مخالفت میں ان کے اسٹریٹجک تعلقات کو سراہا۔ازبکستان کے شہر سمرقند میں چینی صدر نے ولادیمیر پیوٹن سے کہا کہ وہ ‘بڑی طاقتوں کا کردار ادا کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کوششیں کرنے کے لیے تیار ہیں’۔روسی صدر نے خود مختار تائیوان پر چین کے دعوے کے لیے روس کی حمایت کا اعادہ کیا، تائیوان کو بیجنگ اپنا علاقہ سمجھتا ہے اور ایک دن اسے اپنے قبضے میں لینے کا عزم رکھتا ہے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات نے تائی پے کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ شی جن پنگ ایک دن روس کی قیادت کی پیروی کرتے ہوئے پڑوسی پر حملہ کر سکتے ہیں جسے چین طویل عرصے سے زیر کرنے کی دھمکی دیتا آیا ہے۔تائیوان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ‘چین کی کمیونسٹ پارٹی کی آمرانہ توسیع پسند حکومت کی پیروی کرنے پر روس کی شدید مذمت کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی مقامات پر جھوٹے بیانات جاری رکھے جو ہمارے ملک کی خودمختاری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ‘(روس) امن برقرار رکھنے والوں اور جمود کو اشتعال انگیز قرار دیتا ہے، جو چینی اور روسی آمرانہ حکومتوں کے اتحاد کی وجہ سے بین الاقوامی امن، استحکام، جمہوریت اور آزادی کو پہنچنے والے نقصان کو ظاہر کرتا ہے’۔سابقہ سرد جنگ کے اتحادی چین اور روس حالیہ برسوں میں اتنے قریب آ گئے ہیں جسے وہ ‘غیر محدود’ تعلقات کا نام دیتے ہیں اور امریکہ کے عالمی تسلط کے خلاف کام کرتے ہیں۔