ایس ایس سی کامیاب طلبہ کو انٹرمیڈیٹ میں داخلے کیلئے سرپرستوں کی بہتر رہنمائی ناگزیر: ڈاکٹر قطب الدین
نارائن پیٹ 2؍مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شہر آفاق ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد قطب الدین ابو شجاع شکاگو امریکہ نے امسال ایس ایس سی میں کامیاب ہونے والے طلباء کو دلی مبارک باد پیش کی ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں طلباء اور اولیائے طلبا ء کو بطور ماہر نفسیات مشورہ دیا کہ طلباء اب اسکولی تعلیمی نظام سے ہٹ کر کالج سطح کے تعلیمی نظام میں قدم رکھ رہے ہیں ایسے میں والدین کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اْن کی مرضی کے مطابق مضمون کے انتخاب کو یقینی بنائیں اور خاص کر بچوں کو ایسے مضامین لینے کے لئے زبردستی نہ کریں جس میں اْن کی دلچسپی نہ ہو۔ کیونکہ بچوں میں چھپی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے اْنکی دلچسپی پر مبنی مضامین کا انتخاب بے حد ضروری ہے۔ ڈاکٹر محمد قطب الدین نے واضح الفاظ میں یہ مشورہ دیا کہ انٹرمیڈیٹ طالب علم کیلئے اپنے مستقبل کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے لہذا والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی اس سیڑھی کو مضبوطی سے تھامے تاکہ وہ اچھی طرح ترقی کی بلندیوں کو چھوسکے۔ کیونکہ اب بچے عمر کے بھی ایسے حساس ونازک مرحلے میں آئے ہیں اْن کے سامنے دو راستے ہیں ایک درخشان مستقبل کو بنانے کا دوسرا اپنے مستقبل کو تاریکی میں ڈھکیل دینے کا۔والدین کو چاہئے کہ وہ ان باتوں کو انتہائی خوشگوار اورمحبت بھرے لہجے میں اپنے بچوں کو سمجھائیں۔خاص کر بچوں کو اپنی تہذیب کا امین بنانے کے لئے انٹرمیڈیٹ میں بطور زبان دوم اردو کو انتخاب کو یقینی بنانے کی کوشش کریں کیونکہ مستقبل میں اردو زبان کے انتخاب کی وجہ سے طلباء کو بہت سارے اکاڈمک فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ انٹرمیڈیٹ میں زیر تعلیم طلباء کی پیرنٹنگ والدین کے لئے بہت ہی نازک ہوتا ہے۔ نصابی تعلیم تو بچہ کالج میں حاصل کرتا ہے۔ اخلاقیات کا درس اْسے گھر کے خوشگوار ماحول میں فراہم کرنا چاہئے۔خاص کر اس عمر میں بچے غلط صحبت کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہونے کے بہت زیادہ امکانات رہتے ہیں۔ فحش بینی، تمباکو نوشی ڈرگ کے لعنت کا بھی شکار ہونے کا قوی امکان رہتا ہے۔ اگر ایسے نازک مرحلے میں صحیح طریقے سے رہنمائی و نگرانی کی جاتی ہے تو پھر بچے صحیح راستے پر چل سکتے ہیں۔ صحیح رہنمائی و نگرانی کی وجہ سے بچے اپنے گول یعنی منزل کو آسانی سے پاسکتے ہیں بس شرط یہ ہے کہ بچوں کو پیرنٹنگ کے نام ذہنی تناؤ کا سبب بھی نہ بنیں بلکہ دوستانہ ماحول میں نصاب کے ساتھ اخلاقیات کا بھی عمدہ درس دیں۔بزرگوں کا ادب، سماجی اقدارسکھائیں تاکہ بچے سیلفش یعنی خود غرض نہ بنیں۔ کیونکہ خود غرضی ایسا،مہلک مرض ہے جس میں مبتلہ ہونے کے بعد انسان کو کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا۔بلکہ ایک معنوں میں خود غرض انسان بہرہ اور نابینا جیسا ہوجاتا ہے۔زبان چلتی ہے صرف دوسروں کو ضرب دینے کیلئے۔لہذا اس عمرمیں بچوں کی پرورش ایک اہم ذمہ داری ہوتی ہے۔ سنجیدگی کے ساتھ بچوں کو اپنے اندر چھپی صلاحیتوں کو نکھار نے کا موقع دیں تاکہ وہ زمانے میں اپنی کامیابی کے جھنڈے لہرا کر اپنا اور آپ کا نام روشن کرسکیں۔