ڈھاکہ ۔19 جون (سیاست ڈاٹ کام) روہنگیا پناہ گزین حامی گروپ نے روہنگیا اقلیتوں پر ظلم و ستم روکنے کی متواتر ناکامی’ کے لئے عالمی ادارہ اقوام متحدہ کے سربراہ اور ان کی ایک سینئر ساتھی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔روہنگیا گروپ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل (مسٹر انتونیو گوٹریس) اور ان کے ایک معاون کو میانمار کے نسلی اوراقلیتوں کیخلاف ہونے والے ہراساں نی کو روکنے کی ناکامی کی ذمہ داری لینی چاہئے ۔انادولو ایجنسی کی رپورٹ میں روہنگیا اتحاد (ایف آر سی ) کے حوالے سے میانمار میں ہزاروں روہنگیا کی حفاظت کرنے میں ناکام رہنے کے لئے مسٹر گو ٹریس اور کوآرڈی نیٹر ریناٹا لاک ڈوژالین کی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ گوئٹے مالا کے سابق وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سفارت کار گرٹ روزینٹل کی طرف سے تیار کی گئی 36 صفحات پرمشتمل رپورٹ جس کا عنوان-‘میانمار میں 2010 سے 2018 تک اقوام متحدہ کے تعاون کے بارے میں ایک مختصر اور آزاد تحقیقات’ ہے ، میں بھی اقوام متحدہ کی متواتر ناکامیوں’ کو تسلیم کیا گیا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ اقوام متحدہ کی سفارت کار لاک ڈوژالین کے میانمار میں قیام کی مدت کافی متنازعہ رہی۔ محترمہ ڈوژالین نے اقوام متحدہ جیسی تنظیم میں رہتے ہوئے بین الاقوامی اقدار و معیار اور قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا اور اس کے لئے اس وجہ سے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکا کیونکہ اس معاملہ میں مسٹر گو ٹریس نے مناسب رول نہیں ادا کیا۔قابل غور ہے کہ میانمار میں فوج اور پولیس کے ظلم و زیادتی کے شکار تقریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے میانمار سے بھاگ کر ان دنوں بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے ۔اونٹاریو انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایجنسی کی-‘فورسڈ مائیگریشن آف روہنگیا: دی ان ٹولڈ ایکسپیرینس ’ کے عنوان سے تیار رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں 25 اگست کے بعد سے میانمار فوج نے یکطرفہ کارروائی کے دوران 24 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ہلاک کردیا ۔ تقریباً 34 ہزار روہنگیا کو آگ میں جھونک دیا گیا جبکہ ایک لاکھ روہنگیاؤں کو بے رحمی سے ماراپیٹا گیا۔ اتنا ہی نہیں فوج اور پولیس کے درندوں نے 18 ہزار عورتوں اور لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی کی،اس کے علاوہ 115000 روہنگیاؤں کے مکانات کو جلا کر تباہ کر دیا گیا جبکہ ایک لاکھ 13 ہزار مکانات کو منہدم کر دیا گیا۔
