راکھین میں سماجی و معاشی پراجکٹوں کو وسعت دینے ہندوستان کی پیشکش، وزیراعظم مودی کی آنگ سان سوچی سے بات چیت
بنکاک 4 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو ہند ۔ میانمار سرحد کی دونوں جانب تخریب کار گروپوں کے ٹھکانوں کے حصول سے محرومی کو یقینی بنانے کے لئے ہندوستان کی طرف سے ان (سوچی) کے ملک کے تعاون کو دی جانے والی اہمیت سے واقف کروایا۔ میانمار کے شورش زدہ صوبہ راکھین میں نئی دہلی کی طرف سے ہاؤزنگ پراجکٹ پر عمل آوری کے چند ماہ بعد اُنھوں نے اس صوبہ میں دیگر سماجی و معاشی پراجکٹس کو وسعت دینے ہندوستان کی دلچسپی سے سوچی کو واقف کروایا۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کی چوٹی کانفرنس کے موقع پر مودی نے اتوار کو سوچی سے ان موضوعات پر بات چیت کی۔ دونوں قائدین نے اس بات سے اتفاق کیاکہ ایک مستحکم اور پرامن سرحد دونوں ممالک کے درمیان باہمی ساجھیداری کو وسعت دینے کے لئے نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ہند ۔ میانمار سرحد پر تخریب کاروں کو کسی ٹھکانے سے محروم رکھنے کو یقینی بنانے ہندوستان کی طرف سے میانمار کے تعاون کو دی جانے والی اہمیت سے بھی واقف کروایا۔ میانمار ، ہندوستان کے لئے ایک حکمت عملی کے ساجھیداروں میں سے ایک ہے جس کو شمال مشرقی ریاستوں کی 1,640 کیلو میٹر طویل سڑکیں اس پڑوسی ملک سے متصل ہیں۔ ان میں عسکریت پسندی سے متاثرہ ریاست ناگا لینڈ اور منی پور بھی شامل ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق شمال مشرقی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے تخریب کاروں کے تقریباً 50 کیمپس میانمار میں موجود ہیں۔ ہندوستان اور میانمار کی افواج نے اس سال 16 مئی سے تین ہفتوں کے لئے اپنے متعلقہ علاقوں سے مربوط کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس میں آسام، منی پور اور ناگالینڈ میں سرگرم متعدد تخریب کار و عسکریت پسند گروپوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ وزارت اُمور خارجہ نے کہا ہے کہ میانمار رہنما سوچی سے بات چیت کے دوران مودی نے اس علاقہ کے وسیع تر مفاد کے تحت بنگلہ دیش میں پناہ حاصل کرنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی جلد اور بحفاظت میانمار واپسی کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا۔ واضح رہے کہ 2017 ء میں میانمار کی فوجی کارروائیوں کے نتیجہ میں ریاست راکھین کے تقریباً 700,000 روہنگیا پناہ گزین اپنے گھر چھوڑ کر جان بچانے کے لئے بنگلہ دیش اور دیگر مقامات کو فرار ہوگئے تھے۔ پڑوسی بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی بہتات کے سبب بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔