ممبئی ، 26 اکٹوبر (ایجنسیز) ہندوستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ میں چند ایسے نام ہیں جنہوں نے اپنے حسن، اداکاری، اور شخصیت کے امتزاج سے ایک طویل عرصے تک دلوں پر راج کیا ہے۔ روینہ ٹنڈن ان ہی میں سے ایک ہیں۔ ایک ایسی فنکارہ جنہوں نے 1990ء کی دہائی کے گلیمر سے لے کر آج کے سنجیدہ کرداروں تک ہر روپ میں خود کو ثابت کیا۔ ان کا سفر محض ایک فلمی اداکارہ کا نہیں بلکہ ایک ایسی عورت کا ہے جو بدلتے وقت کے ساتھ خود کو منواتی چلی گئی۔ روینہ ٹنڈن 26 اکتوبر 1974ء کوممبئی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد روی ٹنڈن ایک مشہور فلم ڈائریکٹر تھے، جنہوں نے ’آن‘، ’منزل منزل‘ اور’زہریلا انسان‘جیسی فلمیں بنائیں۔ فنکارانہ ماحول میں پرورش پانے والی روینہ بچپن ہی سے روشنیوں کے اس جہاں سے مانوس تھیں، لیکن ابتدا میں ان کا ارادہ اداکارہ بننے کا نہیں تھا۔ وہ گرافک ڈیزائننگ میں دلچسپی رکھتی تھیں اور ممبئی کے مٹھی بائی کالج سے تعلیم حاصل کی۔ مگر قسمت نے ان کے لیے کچھ اور ہی لکھ رکھا تھا۔ ایک دن وہ فلمساز شانتانو شریواستو کی نظر میں آئیں اور فلم ’پتھر کے پھول‘ (1991ء)کیلئے منتخب کر لی گئیں۔ بس، یہ وہ لمحہ تھا جب بالی ووڈ میں ایک نئے ستارے کا جنم ہوا۔ سلمان خان کے ساتھ ان کی پہلی فلم پتھر کے پھول باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کیلئے روینہ کو بہترین نئی اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی سادگی اور معصومیت نے ناظرین کو متاثر کیا، اور یوں وہ دیکھتے ہی دیکھتے 1990ء کی دہائی کی معروف ہیروئنوں میں شامل ہو گئیں۔ روینہ ٹنڈن نے 1990ء کی دہائی میں ایسی فلموں میں کام کیا جو آج بھی بالی ووڈ کی تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان میں ’مہرا‘ (1994ء)، ’دل والے‘ (1994ء)، ’کھلاڑیوں کا کھلاڑی‘ (1996ء )، ’ضد‘ (1997ء)، ’رکشک‘، ’گھر والی باہر والی‘، ’بدنام‘، اور’دولہے راجہ‘ جیسے کامیاب فلمی سفر نے انہیں گلیمر کوئن کے لقب سے نوازا۔ ’مہرا‘ کے گیت ’’ٹپ ٹپ برسا پانی‘‘ نے روینہ کو نئی پہچان دی۔ ان کی رقص کی ادائیں اور اس گانے کا جادو آج تک ناظرین کے ذہنوں میں تازہ ہے۔ اسی زمانے میں ان کی جوڑی اکشے کمار کے ساتھ بے حد پسند کی گئی۔ ان کے درمیان محبت کے چرچے بھی فلمی دنیا کی سرخیوں میں رہے، مگر تقدیر نے دونوں کے راستے الگ کر دیئے۔ 1990ء کی دہائی کے آخر میں روینہ نے محض گلیمر سے آگے بڑھ کر خود کو ایک سنجیدہ اداکارہ کے طور پر منوانے کا فیصلہ کیا۔ فلم شول (1999ء) میں انہوں نے رانی کی شاندار اداکاری سے ناقدین کو حیران کر دیا۔ اس کردار نے ثابت کیا کہ وہ صرف ایک خوبصورت چہرہ نہیں، بلکہ ایک باکمال فنکارہ بھی ہیں۔ اسی طرح دمن (2001ء) میں ایک ظلم سہتی عورت کے کردار پر انہیں نیشنل فلم ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ دیا گیا، جو ان کے کیریئر کی سب سے بڑی فلم تھی۔ روینہ نے 2010ء کے بعد ٹی وی شوز، ریئلٹی پروگرامس اور ویب سیریز میں بھی اپنی موجودگی درج کرائی۔ فلم ماتر: دی مدر (2017ء) میں انہوں نے ایک ماں کے انتقام کو بڑے اثرانگیز انداز میں پیش کیا۔ آج وہ نہ صرف ایک اداکارہ بلکہ ایک پروڈیوسر، سماجی جہدکار اور فیملی وومن کے طور پر بھی پہچانی جاتی ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق، بچوں کی تعلیم، اور حیوانات کے تحفظ جیسے مسائل پر کھل کر بولتی ہیں۔