یوکرین کے کئی علاقوں میں ریفرنڈم کا فیصلہ ،ماسکو کی مغرب کے ساتھ کشیدگی میں مزید اضافہ کا خدشہ
ماسکو: روس کے زیر انتظام یوکرین کے 2 مشرقی علاقوں نے روس میں شامل ہونے کے لیے ریفرنڈم کروانے کے منصوبے کا اعلان کردیا۔‘رائٹرز’کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اتحادی نے بتایا کہ ووٹ سے جیوپالیٹیکل صورت حال تبدیل ہوکر ہمیشہ کے لیے ماسکو کے حق میں ہو جائے گی۔یہ قدم مغرب کے ساتھ ماسکو کے تعطل کو بڑھائے گا، شمال مشرقی یوکرین میں روس کے میدان جنگ میں ناکامی کے بعد یہ قدم سامنے آیا ہے، ولادیمیر پیوٹن تقریباً 7 ماہ پرانے تنازع میں اگلے اقدامات پر غور کر رہے ہیں جس کی وجہ سے 1962 میں کیوبا میزائل بحران کے بعد مشرق و مغرب میں سب سے زیادہ کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول چار علاقوں۔ ڈوینٹسک،لوہانسک، خرسون اور زاپوریژیا کے حکام نے کہا ہے کہ وہ روس کا حصہ بننے کے لیے ریفرنڈم کرائیں گے۔ ووٹنگ 23 ستمبر کو شروع ہوگی اور 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔ ان چاروں علاقوں میں سے کسی پر بھی روس کا مکمل کنٹرول نہیں ہے البتہ ڈونیٹسک کا تقریباً 60 فیصد حصہ روسی قبضے میں ہے۔یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے ریفرنڈم کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نئی پیش رفت سے روسی فوج کے حملے کے ساتھ شروع ہونے والا سات ماہ پرانا بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔ جبکہ امریکہ نے روس کو ‘سنگین نتائج’ کی دھمکی دی ہے۔روس کی حمایت کرنے والے لوہانسک پیپلز ری پبلک (ایل پی آر) اور اس کے پڑوسی ڈونیٹسک پیپلز ری پبلک (ڈی پی آر) نے کہا کہ انہوں نے 23 تا 27 ستمبر کے درمیان ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔سوشل میڈیا پر اپنے خطاب میں ڈی آر پی کے سربراہ ڈینس پشیلن نے ولادیمیر پیوٹن کو کہا کہ میں آپ سے کہتا ہوں، ریفرنڈم کا مثبت فیصلہ آنے پر ہمیں کوئی شک نہیں ہے، جلد از جلد ڈی پی آر کو روس کا حصہ بنانے پر غور کریں۔جنوبی کھیرسن خطہ جس کا 95 فیصد انتظام ماسکو کے پاس ہے، وہاں پر روس کی طرف سے مقرر کردہ حکام نے کہا کہ انہوں نے بھی ریفرنڈم کروانے کا فیصلہ کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس کا حمایتی خطہ زیپورزہیا سے بھی اسی قسم کے فیصلے کی توقع ہے۔یوکرین اور امریکہ نے کہا ہے کہ اس قسم کا ریفرنڈم غیر قانونی ہوگا، اور واضح کیا کہ وہ اور متعدد دیگر ممالک ان نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔ریفرنڈم کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب یوکرین نے کہا تھا روسی افواج کی جانب سے قبضہ کیے گئے تمام صوبوں کو دوبارہ لینے کی تیاری کررہے ہیں۔یوکرین نے ریفرنڈم کے منصوبے کوروس کا اسٹنٹ قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام دراصل میدان جنگ میں ہونے والے نقصانا ت پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے ٹوئٹ کرکے کہا،”اس ڈھکوسلے بازی سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔” انہوں نے مزید کہا ”روس یوکرین کی زمین کے کچھ حصوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والا جارح ہے اور رہے گا۔ یوکرین کو اپنے علاقوں کو آزاد کرانے کا پورا حق حاصل ہے اور وہ ان کو آزاد کراتا بھی رہے گا، خواہ روس جو کچھ بھی کہے یا کرے۔