رکن اسمبلی آل انڈیا انا ڈی ایم کے کی اخبار پڑھتے ہوئے موت

   

چینائی ۔ 21 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سیاستدانوں کے بارے میں کہا جاتا ہیکہ وہ جلد سے جلد دولتمند بن جاتے ہیں اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی آجاتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہیکہ دولت کے ساتھ ساتھ ان کی فکروں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ دشمنوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ دولت و شہرت کے باعث نئے نئے دوست بھی امڈ پڑتے ہیں۔ بی پی اور شوگر جیسی بیماریوں کی لپیٹ میں بھی وہ آجاتے ہیں۔ انہیں عوام کے گالیاں بھی سننی پڑتی ہے۔ اگر کوئی سیاستداں عوام کے سامنے نہیں بلکہ اس کی غیرموجودگی میں اس کی شان میں ایسے کلمات کا استعمال کرتے ہیں کہ اگر وہ سن لے تو شرم کے مارے وہیں موت کو گلے لگا لے گا (اگر وہ شرم والا ہو یا اس میں رمق برار شرم باقی رہے) بہرحال ہم سیاستدانوں کی دولت یا شہرت کی نہیں بلکہ ان کے فکر میں مبتلاء رہنے کی بات کررہے ہیں۔ ہر روز ان سیاستدانوں کو ایک نئی لڑائی لڑنی اور کئی ایک سودے بازیاں کرنی پڑتی ہیں جس میں کبھی کبھی انہیں نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑتا اور سیاستدانوں کی ایک خامی یہ بھی ہیکہ وہ صرف اپنے اور اپنے ارکان خاندان کی فکر کرتے ہیں اگروہ عوام کی فکر بھی کرنے لگیں تو کئی ایک بیماریوں سے بچنے لگیں۔ حال ہی میں ٹاملناڈو کے رکن اسمبلی آر گنگاراج کا اچانک قلب پر حملہ کے باعث انتقال ہوگیا۔ اس وت وہ اخبار کا مطالعہ کررہے تھے۔ پتہ نہیں اخبار میں شائع کسی خبر نے ان کے دل پر اثر کیا کہ وہ اخبار کے ساتھ ساتھ اس دنیا کو چھوڑ چلے۔ ان کے قلب پر حملہ ہوا اور ایسا نیچے گرے کہ پھر اٹھ نہیں سکے۔ آر گنگاراج حکمراں اے آئی اے ڈی ایم کے سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے اچانک انتقال پر اے آئی اے ڈی ایم کے حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وہ کوئمبتور کے حلقہ اسمبلی سولور کی نمائندگی کیا کرتے تھے۔ 67 سالہ آر گنگاراج کے پسماندگان میں بیوی ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہے۔ مسٹر گنگاراج کی موت کے ساتھ ہی ریاستی اسمبلی میں اے آئی اے ڈی ایم کے ارکان کی تعداد گھٹ کر 113 ہوگئی جو سادہ اکثریت کیلئے 5 کم ہے۔ اب اسمبلی میں 22 ارکان اسمبلی کی نشستیں خالی ہیں۔ ان میں سے 18 نشستوں پر 18 اپریل کو لوک سبھا انتخابات کے ساتھ رائے دہی ہوگی اور ان ضمنی انتخابات کے نتائج اے آئی اے ڈی ایم کے کی بقاء کا فیصلہ کردیں گے۔