رکن اسمبلی ملک پیٹ پر مادیگا طبقہ کی ہتک کا الزام ‘ پولیس میں شکایت

,

   

سیاسی کارکن کی کارستانی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہونے کا خدشہ

حیدرآباد 9 مئی ( سیاست نیوز) کمل نگر چادرگھاٹ حدود میں پیش آئے کمسن دلت لڑکی کی مبینہ عصمت ریزی اور دست درازی کے کیس میں ایسا لگتا ہے کہ سیاسی کھیل شروع ہورہا ہے اور ایک سیاسی جماعت کے کارکن کی کارستانی سے بی جے پی فائدہ اٹھانے کی تیاری میں جٹ گئی ہے ۔ بی جے پی کے سابق صدر و سابق مرکزی وزیر بنگارو لکشمن کی دختر بنگارو شروتی نے مجلس کے رکن اسمبلی ملک پیٹ احمد بلعلہ کے خلاف ان کی توہین کی شکایت درج کروائی ہے ۔انہوں نے اے سی پی سلطان بازار کو اپنی شکایت حوالے کی ہے ۔ بنگارو شروتی کا الزام ہے کہ وہ آج کمل نگر چادر گھاٹ میں عصمت ریزی کا شکار دلت لڑکی سے ملاقات کیلئے پہونچی تھیں۔ وہ افراد خاندان سے ملاقات بھی کرنا چاہتی تھیں۔ اسی وقت مجلس کے رکن اسمبلی احمد بلعلہ بھی علاقہ میں پہونچے تھے ۔ اس وقت وہ ( بنگارو شروتی ) وہاں سے چلی گئیں۔ بعد میں ایک ویڈیو احمد بلعلہ کے فیس بک پیج پر دیکھنے میں آیا جس میں رکن اسمبلی میڈیا سے بات کر رہے تھے ۔ انہوں نے اس موقع پر سوال کیا کہ یہاں دورہ کرنے کون لوگ آئے تھے ۔ جب ان کے ساتھیوں میں سے کسی نے یہ بتایا کہ بنگارو لکشمن کی دختر نے علاقہ کا دورہ کیا ہے تو رکن اسمبلی احمد بلعلہ نے ان کے خلاف توہین آمیز اور ہتک آمیز الفاظ استعمال کیا ۔ انہوں نے اپنی شکایت میں دعوی کیا کہ احمد بلعلہ نے ان کی ذات کا نام لے کر ’’ تھرڈ کلاس والے ۔ چور لوگ ‘‘ ۔ جیسے الفاظ کا استعمال کیا کیونکہ وہ ایس سی ( مادیگا ) طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ بنگارو شروتی نے ادعا کیا کہ انہیں یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد کافی تکلیف ہوئی ہے اور یہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل بھی ہوگیا ہے ۔

ان کی برادری کی بھی اس جملے سے توہین ہوئی ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ احمد بلعلہ نے عمدا ایسے الفاظ کا استعمال کیا ہے اور ان کی برادری کی توہین کی ہے ۔ انہوں نے اے سی پی سلطان بازار کو دی گئی اپنی شکایت میں خواہش کی ہے کہ احمد بلعلہ کے خلاف ذات کے نام پر ان کی ہتک کرنے پر ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے ۔ معلوم ہوا ہے کہ پولیس اس شکایت کا قانونی پہلووں سے جائزہ لے رہی ہے اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائیگا ۔ شہر میں پیش آئے عصمت ریزی کے واقعہ اور سیاسی کارکن کی کارستانی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہونے کے اندیشے پیدا ہورہے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہونے سے دو سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔