اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ اسرائیل سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی پاکستان میں آمد کا معاملہ ابھی سرکاری سطح پر زیر بحث نہیں آیا ہے۔ اس امر کا اظہار دفتر خارجہ کی طرف سے جمعرات کے روز کیا گیا۔خیال رہے حماس کے ایک ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے تین فروری کو عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے 15 قیدیوں کی میزبانی کرنے سے اتفاق کر لیا ہے۔واضح رہے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث ملکوں کی مدد سے 15 جنوری کو جنگ بندی معاہدہ پر اتفاق ہوا تھا۔ تقریباً ساڑھے 15 ماہ تک جاری والی اس جنگ کیلئے جنگ بندی معاہدے کا آغاز 19 جنوری سے ہوا۔ پہلا مرحلہ چھ ہفتوں پر محیط ہے جس میں دونوں طرف کے قیدیوں کی تبادلے میں رہائی ہوگی۔رہائی پانے والے قیدیوں میں سے 15 فلسطینیوں کو ڈاکٹر خالد قدومی کے بقول پاکستان میں قیام کی اجازت دینے پر پاکستان کی حکومت نے اتفاق کر لیا ہے۔تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس بارے میں کہا ہے کہ ‘یہ معاملہ وزارت خارجہ کے سامنے سرکاری طور پر نہیں آیا ہے۔ اس لیے اس پر فی الحال تبصرہ کرنا ایک مفروضہ پر تبصرہ کرنا ہوگا۔’ وہ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران رپورٹرز کو سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔اسی ہفتہ کے شروع میں 15 رہائی پانے والے فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے نکلنے کے بعد ترکیہ پہنچ گئے ہیں جنہیں پہلے مصر منتقل کیا گیا تھا۔